جمعہ 31 جنوری 2025 - 13:29
بچوں کو مطالعہ کا عادی بنائیں

حوزہ/ دور جدید میں ٹی وی، انٹرنیٹ، موبائل اور گیمز کی بھر مار کی وجہ سے بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا نہایت کٹھن ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں میں مختلف نفسیاتی مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ اس کے حل اور تدارک کیلئے ماہرین نفسیات بچوں کے لئے مطالعے کو لازمی قرار دے رہے ہیں کیونکہ اچھی کتابوں کا مطالعہ شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بے معنی مشاغل سے دور رکھتا ہے۔

تحریر: عالمہ کنیز فاطمہ (رانی) صاحبہ کرلا،ممبئی

حوزہ نیوز ایجنسی | دور جدید میں ٹی وی، انٹرنیٹ، موبائل اور گیمز کی بھر مار کی وجہ سے بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا نہایت کٹھن ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں میں مختلف نفسیاتی مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ اس کے حل اور تدارک کیلئے ماہرین نفسیات بچوں کے لئے مطالعے کو لازمی قرار دے رہے ہیں کیونکہ اچھی کتابوں کا مطالعہ شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بے معنی مشاغل سے دور رکھتا ہے۔

حضرت رسول خدا ص نے فرمایا:

اپنی اولاد کا احترام کرو،انہیں اچھی تربیت دو تاکہ اللہ تمہیں بخش دے

اس ضمن میں سب سے اہم کردار والدین ہی ادا کر سکتے ہیں۔ جو نہی بچے سیکھنے اور پڑھنے کی عمر کو پہنچیں تو والدین کو چاہیے کہ انہیں اچھی اور مفید کتابیں لا کر دیں۔ یہ کتابیں کہانیوں کی ہوسکتی ہیں کیونکہ بچوں کو کہانیاں سنا اور پڑھنا بہت پسند ہوتا ہے۔ اب وہ وقت بھی نہیں رہا کہ گھر کی نانیاں اور دادیاں بچوں کو رات سوتے وقت سبق آموز کہانیاں سنائیں۔ ماؤں کا بھی کم و بیشتر وہی حال ہے کیونکہ ان کا بھی رات کا وقت موبائل یاٹی وی کے سامنے گزرتا ہے۔

والدین جو کچھ کرتے ہیں بچے اس پر عمل کرتے ہیں، اسی لیے انھیں اپنی مثال قائم کرتے ہوئے فارغ اوقات میں ٹی وی کے سامنے بیٹھنے یا فون پر مصروف ہونے کے بجائے کسی رسالے یا کتاب کے مطالعے میں وقت صرف کرنا چاہیے۔

حضرت محمد مصطفی (ص) نے فرمایا:

آخری زمانے کی اولاد پر اُن کے والدین کی وجہ سے مصیبت ہے لوگوں نے پوچھا مشرک والدین کی وجہ سے۔؟ آپ نے فرمایا نہیں ، مومن والدین کی وجہ سے جو اپنی اولاد کو دینی واجبات کے متعلق کچھ نہیں سکھاتے اور اگر اولاد تعلیم حاصل کرنا چاہے تو انھیں منع کرتے ہیں اور اُن کے بارے میں دنیا کی حقیر مقدار پر قناعت کرتے ہیں میں ایسے لوگوں سے بیزار ہوں اور وہ مجھ سے بیزار ہیں۔

(مستدرک الوسائل جلد ۲)

والدین کی دیکھا دیکھی بچے بھی لاشعوری طور پر اس روش کو اپنائیں گے اور انہیں ادراک ہوگا کہ فارغ اوقات میں سب سے بہترین چیز مطالعہ ہی ہے۔ ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکول جانے سے قبل بچوں کو اگر با قاعدگی سے مطالعہ کروایا جائے یا انہیں کہانیاں پڑھ کر سنائی جائیں تو اس کا ان پر مثبت اثر پڑتا ہے اور ان کی بول چال بھی درست ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں معلومات حاصل کرنے اور اسے صحیح جگہ استعمال کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ والدین یا گھر کے بڑے افراد بچوں کو باقاعدگی سے مطالعہ کرواتے ہیں یا اس حوالے سے ان کی مدد کرتے ہیں تو بچوں کو معلومات کو سمجھنے اور زبان کی مہارتیں بڑھانے میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔

پیغبر اسلام صلعم نے فرمایا:

"اپنی اولاد کی تربیت کرو یقیناً تم سے ان کے بارے میں محشر میں پوچھا جائے گا"(تربیت اولاد -6)

نیو کاسل یونیورسٹی کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے دنیا بھر میں 40 سال کے دوران شائع ہونے والی 16 مختلف اشاعتوں کا جائزہ لیا۔ یہ جائزہ ان والدین پر مشتمل تھا جو اپنے بچوں کو کتابوں یا ای بکس کے ذریعے کہانیاں پڑھ کر سناتے تھے۔ ان کے بچوں کی اوسط عمر 39 ماہ بھی اور یہ والدین امریکا، ساؤتھ افریقا، کینیڈا اور چین سے تعلق رکھتے تھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha