حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن کی تعلیم بچوں کی روحانی اور اخلاقی نشوونما کا ایک اہم حصہ ہے۔ تاہم، اس تعلیمی عمل میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے والدین اور اساتذہ کی آگاہی اور درست طریقوں کا استعمال ضروری ہے۔ حال ہی میں تہران مصلیٰ میں منعقدہ 32ویں بین الاقوامی قرآنی نمائش میں بچوں کو قرآن سے قریب کرنے اور ان کی دینی تربیت کو مؤثر بنانے کے لیے ایک منفرد طریقہ دیکھا گیا۔ اس نمائش میں خصوصی طور پر ایسے اسٹالز لگائے گئے جہاں بچوں کو کھیل کے ذریعے قرآن کی تعلیم دی جا رہی تھی۔
اس موقع پر جناب مصطفیٰ بہلول نامی ماہر نے بچوں کی قرآنی تربیت کے ایک جدید انداز کو متعارف کرایا۔ انہوں نے خود بچوں جیسا لباس پہن کر ان کے ساتھ گھل مل کر کھیلنا شروع کیا، کہانیاں سنائیں اور اس انداز میں قرآنی تعلیمات سے جوڑا کہ بچے خوشی خوشی ان سے قریب ہو گئے۔ اس طریقے نے بچوں میں قرآن سے دلچسپی اور شوق پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
حوزہ نیوز کے نمائندے نے اس موقع پر مصطفیٰ بہلول سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے بچوں کو قرآن سکھانے کے جدید اور مؤثر طریقوں پر روشنی ڈالی اور اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔
حوزہ نیوز: بچوں کو قرآن سکھانے میں درپیش سب سے بڑے چیلنجز کیا ہیں؟
مصطفیٰ بہلول: بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے میں کئی چیلنجز درپیش ہیں:
لسانی پیچیدگیاں: قرآن کی زبان عربی ہے، جو اکثر بچوں کے لیے ناآشنا ہوتی ہے، لہٰذا اس کا سیکھنا بہت ضروری ہے۔
توجہ کی کمی: بچے عموماً طویل وقت تک توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتے، جس سے قرآن کی تعلیم مشکل بن جاتی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا اثر: موبائل، ٹیبلٹ اور ویڈیو گیمز جیسے آلات بچوں کی قرآنی تعلیم پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔
تعلیمی طریقہ کار کی حدود: بعض اوقات قرآن سکھانے کے طریقے بچوں کے لیے موزوں نہیں ہوتے، جس سے ان کی دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔
حوزہ نیوز: قرآن کے تصورات کو بچوں کے لیے آسان اور دل چسپ بنانے کے لیے کیا طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں؟
مصطفیٰ بہلول: بچوں کے لیے قرآنی تصورات کو آسان اور دلچسپ بنانے کے لیے درج ذیل طریقے اپنائے جا سکتے ہیں:
کہانیوں اور مثالوں کا استعمال: قرآن کی آیات اور سورتوں کے پس منظر میں موجود کہانیوں کو دلچسپ انداز میں بیان کرنا۔
تصاویر اور اینیمیشن کا استعمال: کارٹون، اینیمیشن اور تصاویر کے ذریعے قرآنی تعلیمات کو واضح کرنا۔
اسلامی گیمز: قرآنی تصورات کو سکھانے کے لیے تعلیمی گیمز اور سرگرمیوں کا اہتمام۔
آسان زبان میں ترجمہ: قرآن کی آیات کے مفہوم کو بچوں کی سمجھ کے مطابق بیان کرنا۔
حوزہ نیوز: بچوں کو قرآن حفظ کرنے اور اس پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دینے کے مؤثر طریقے کون سے ہیں؟
مصطفیٰ بہلول: چھوٹے حصوں میں حفظ کروانا: بچوں کو چھوٹی چھوٹی آیات یا سورتیں یاد کرنے کی ترغیب دینا۔
انعامات اور حوصلہ افزائی: قرآن حفظ کرنے یا اس پر غور و فکر کرنے پر بچوں کو انعامات دینا۔
اجتماعی سرگرمیاں: گروپ کی صورت میں قرآن حفظ کرنے اور اس پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع دینا۔
سوال و جواب کے سیشنز: قرآنی آیات اور ان کے معانی پر مبنی سوال و جواب کی نشستیں منعقد کرنا۔
حوزہ نیوز: اس نمائش میں بچوں کے لیے قرآن سکھانے کے کون سے خاص پروگرام ترتیب دیے گئے؟
مصطفیٰ بہلول: اس قرآنی نمائش میں بچوں کے لیے درج ذیل خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے:
قرآنی ورکشاپس: انٹرایکٹو ورکشاپس کا انعقاد جہاں بچے عملی طور پر قرآن کی تعلیم حاصل کریں۔
قرآنی گیمز اور سرگرمیاں: تفریحی گیمز اور سرگرمیوں کے ذریعے قرآنی تصورات کو سکھانا۔
قرآنی کہانی سنانے کا سیشن: قرآن میں بیان کردہ کہانیوں کو دلچسپ انداز میں بیان کرنا۔
قرآن کی تلاوت کے مقابلے: بچوں کے درمیان قرآن کی تلاوت اور حفظ کے مقابلے منعقد کرنا۔
حوزہ نیوز: بچوں کی قرآنی تعلیم میں والدین کا کردار کیسا ہونا چاہیے؟
مصطفیٰ بہلول: والدین بچوں کی قرآنی تعلیم میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں:
والدین بطور پہلے استاد: بچوں کے سب سے پہلے استاد ان کے والدین ہوتے ہیں، لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ بچوں کو قرآن سکھانے اور اس کی مشق کرنے کی ترغیب دیں۔
باقاعدہ قرآنی مشق: گھر میں روزانہ قرآن کی تلاوت اور اس پر بات چیت کا ماحول پیدا کرنا۔
عملاً نمونہ بننا: والدین کو خود قرآنی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے تاکہ بچے ان کی پیروی کریں۔
تعاون اور حوصلہ افزائی: بچوں کی قرآنی تعلیم میں ان کے ساتھ تعاون کرنا اور ان کی ترقی پر ان کی حوصلہ افزائی کرنا۔
بچوں کو قرآن کی تعلیم دینا ایک اہم ذمہ داری ہے، جو درست طریقوں اور صبر کے ذریعے بخوبی انجام دی جا سکتی ہے۔ اس نمائش میں پیش کیے گئے خصوصی پروگرام اور ماہرین کے مشورے بچوں کی قرآنی تعلیم کو مزید آسان اور مؤثر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ والدین، اساتذہ اور معاشرے کی مشترکہ کوششیں ہی بچوں میں قرآنی تعلیم اور اقدار کو مضبوط کر سکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ