حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے ایک مقامی ہوٹل میں علما و مشائخ کانفرنس منعقد کی گئی، جس کا مرکزی موضوع نماز قائم کرنا، نماز کی ترغیب دینا اور مساجد میں نمازِ جماعت و اذان کے نظام کو مؤثر اور منظم بنانا تھا۔
کانفرنس میں راولپنڈی، اسلام آباد سے آئے ہوئے علما، مشائخ، مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز اور وزراء نے شرکت کی۔
شیعہ علما کونسل پاکستان کے سینٹرل وائس پریزیڈنٹ اور نیشنل علما و مشائخ کونسل کے رکن علامہ عارف حسین واحدی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نماز کی اہمیت پر جامع گفتگو کی۔

انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “نماز دین کا ستون ہے، اگر نماز قبول ہو گئی تو تمام اعمال قبول ہوں گے اور اگر نماز رد ہو گئی تو باقی تمام اعمال بھی رد کر دیے جائیں گے۔”
علامہ عارف واحدی نے کہا: پاکستان اللہ تعالی کی نعمت ہے اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔ اس لیے یہاں کا معاشرہ قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آج صورتحال یہ ہے کہ اذانیں تو ہوتی ہیں مگر مساجد خالی اور بازار بھرے رہتے ہیں، جو کہ لمحۂ فکریہ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایسا نظام تشکیل دیا جائے کہ اذان اور نمازِ جماعت کے وقت بازار بند ہوں اور لوگ مساجد کا رخ کریں۔
نیشنل علما و مشائخ کونسل کے رکن نے معروف حدیث “الناسُ علی دینِ مُلوکِھم” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جب حکمران نماز کے معاملے میں سنجیدہ ہوں گے، سرکاری دفاتر میں نماز کے لیے وقت مقرر ہو گا اور نمازِ جماعت کا باقاعدہ اہتمام کیا جائے گا تو عوام میں بھی اس کا مثبت اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا: اگر ہر وزارت، ہر ضلع، ہر سرکاری دفتر بشمول ڈی سی اور ڈی پی او آفسز نمازِ جماعت کا نظام مضبوط کریں تو پورے ملک میں نماز کا قیام ممکن ہے۔
علامہ عارف واحدی نے وزیرِ مذہبی امور جناب سردار محمد یوسف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا: انہوں نے نماز کو منظم کرنے اور وقت کی پابندی کے حوالے سے ایک مثبت اقدام اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ اذان اور نمازِ جماعت کے اوقات کے تعین میں تمام فقہی مکاتبِ فکر اور ان کے نقطۂ نظر کو ملحوظ رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا: اگر تمام مسالک نمازِ جماعت کے لیے مشترکہ کوششیں کریں اور ایک احسن قدم اٹھائیں کہ مختلف مکاتب فکر کی مساجد میں مشترکہ نماز جماعت قائم ہو تو یہ اتحادِ امت کا مضبوط ذریعہ بن سکتا ہے۔ نماز ایک ایسا نظام ہے جو دلوں کو جوڑ سکتا ہے اور پاکستان سے فرقہ واریت اور انتشار کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
علامہ عارف حسین واحدی نے آخر میں کہا: وقت کی پابندی کے ساتھ نماز کا قیام، مساجد کی آبادی اور عوامی شرکت سے پاکستان دنیا کے سامنے وحدت، امن اور ہم آہنگی کا خوبصورت پیغام پیش کر سکتا ہے۔










آپ کا تبصرہ