حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے زیرِ اہتمام ملک گیر یومِ سیاہ اور یومِ احتجاج کے موقع پر جیکب آباد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی، ضلعی صدر نظیر حسین جعفری، عزاداری ونگ کے صوبائی نائب صدر سید غلام شبیر نقوی، سندھ یونائٹڈ پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری فدا حسین لکھن اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کی۔

مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 1973ء کے متفقہ آئین کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دو ستون—اسلام اور جمہوریت—پر حملہ کیا گیا ہے۔ ملک کی جمہوری شناخت کو پامال کرتے ہوئے جعلی حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو کے تاریخی آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا: “ووٹ کو عزت دو اور جمہوریت بہترین انتقام ہے کے نعرے لگانے والی جماعتوں ن لیگ اور پ پ نے عوامی مینڈیٹ سے کھلی خیانت کی ہے۔ 1973ء کے آئین کو پامال کر کے شخصی آمریت کی راہ ہموار کرنا پاکستان کی سیاسی تاریخ کا المناک واقعہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام فلسطین، غزہ اور مزاحمتی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے غزہ اور حماس کے خلاف کی جانے والی کھلی زیادتیوں میں پاکستان کو شریک نہیں ہونا چاہیے۔ پچیس کروڑ پاکستانی ایسے کسی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے جس سے بیت المقدس، غزہ یا فلسطین کے ساتھ خیانت کی بو آئے۔”

اس موقع پر سندھ یونائٹڈ پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری فدا حسین لکھن نے کہا کہ آئینِ پاکستان پر حملہ کسی صورت قبول نہیں۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور ججز پر حملہ ایک سنگین سازش ہے، جس کے خلاف وکلاء برادری اور سول سوسائٹی سراپا احتجاج ہیں۔
خطاب کرتے ہوئے سید غلام شبیر نقوی اور نظیر حسین جعفری نے کہا کہ ہم قائدِ وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد میں میدانِ عمل میں موجود ہیں۔ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے۔









آپ کا تبصرہ