جمعرات 20 نومبر 2025 - 06:50
انجمنِ امامیہ گلگت کا ہنگامی اجلاس؛ قراقرم یونیورسٹی میں جنگی لباس میں شرپسند عناصر کو اکسانے کے عمل کی مذمت

حوزہ/ مرکزی انجمنِ امامیہ گلگت پاکستان کے زیر اہتمام ایک اہم اور غیر معمولی اجلاس، مرکزی دفتر میں منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام، معززینِ ملت اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی؛ اجلاس میں حالیہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں پیش آنے والے ایک ناخوشگوار واقعے اور اس کے بعد علاقے میں پیدا ہونے والی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شرکائے اجلاس نے واضح کیا کہ یہ واقعہ یونیورسٹی کی حدود کے اندر پیش آیا تھا اور وہیں اختتام پذیر ہوا، مگر اس کے باوجود اس واقعے کو بنیاد بنا کر گلگت شہر کا امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی گئی, جس پر ہم شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

اجلاس میں اس افسوسناک امر کی سخت مذمت کی گئی کہ کچھ شرپسند اور تکفیری عناصر نے اس محدود نوعیت کے اندرونی واقعے کو بہانہ بنا کر پورے گلگت شہر کو بند کیا، کھلے عام نعرے بازی کی، روڈ بلاک کیے اور مسافروں کو مشکلات سے دوچار کیا۔

شرکائے اجلاس نے اس عمل کو غیر قانونی، اشتعال انگیز اور امن و امان کے لیے شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول قرار دیا۔ اس طرزِ عمل کو علاقے کے امن کو خراب کرنے کی منظم کوشش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کی سرگرمیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی۔

اجلاس میں اس بات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 2 طلبہ کے درمیان جھگڑے کا پرامن حل نکلنے کے باوجود یونیورسٹی اور گلگت شہر کے امن و امان کو خراب کرنے کیلیے چند شرپسند افراد مسلح گاڑیوں میں KIU کے احاطے میں داخل ہوئے اور یونیورسٹی میں خوف ہراس پھیلایا، شرانگیز نعرے لگائے۔

یونیورسٹی انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شرپسندوں کی گرفتاری اور مشکوک مسلح گاڑیوں کے خلاف قانونی کارروائی کے تحت گرفتاری اور گاڑیوں کی ضبطگی کا فیصلہ ہو جانے کے باوجود دیدہ دانستہ پچھلے گیٹ کے ذریعے شرپسندوں کو فرار کروایا گیا، جو کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے اپنے وعدے کی صریحاً خلاف ورزی کی۔

اجلاس نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث مسلح شرپسند افراد کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے شناخت کرکے انہیں گرفتار اور مشکوک گاڑیوں کو اپنی تحویل میں لے کر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اجلاس میں اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا کہ امیر اہلسنت والجماعت قاضی نثار نے بغیر کسی وجہ کے جنگی لباس زیب تن کرکے کھلم کھلا شرپسندوں کو فساد پھیلانے پر اکسایا، دھمکیاں دیں اور جان بوجھ کر قراقرم یونیورسٹی کی حساسیت میں مزید اضافہ کرنے کیلیے شرپسندوں کے حوصلے بلند کئے، موصوف گلگت بلتستان کے امن و امان کیلیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔

شرکائے اجلاس نے کہا کہ ایسی اداکاریاں نہ صرف ریاست پر عدم اعتماد کا اظہار ہیں، بلکہ علاقے کے پُرامن ماحول کو خراب کرنے کا سبب بھی ہیں، لہٰذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ایسی حرکات کو فوری طور پر روکا جائے، تاکہ حالات مزید خرابی کی طرف نہ جائیں۔

اجلاس میں سوشل میڈیا پر اہلِ تشیع مقدسات کے خلاف توہین آمیز مواد کی موجودگی پر شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت ابھی تک ایسے افراد کی گرفتاری میں ناکام ہے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اجلاس کے اختتام پر واضح کیا گیا کہ امن ہمیشہ ملتِ تشیع کی ترجیح رہا ہے، مگر امن برقرار رکھنے کی بنیادی شرط انصاف، قانون کی عملداری اور یکساں کارروائی ہے۔

شرکائے اجلاس نے کہا کہ حکومت اگر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا، جس کی ذمہ داری ان عناصر پر ہوگی، جو شرانگیزی کو فروغ دے رہے ہیں اور ریاستی اداروں کی خاموشی اس عمل کو مزید تقویت دے رہی ہے۔ حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ حالات کو قابو میں رکھنا ان کی ذمہ داری ہے، ورنہ مستقبل میں کسی بھی خرابی کی ذمہ داری ہم پر نہ ڈالی جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha