حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 6 جمادی الثانی 1447ھ بمطابق 28 نومبر 2025ء کو مسجد و امام بارگاہ بقیۃ اللہ، ڈیفنس کراچی میں حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے خطبہ جمعہ کے دوران کہا: ائمہ معصومین علیہم السلام نے زندگی کے مادی اور روحانی پہلوؤں کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا بلکہ یہ سکھایا کہ حلال روزی کمانا عبادت ہے اور مادی کیفیت کے بغیر روحانی ارتقاء ممکن نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہدایتِ تشریعی کے لیے معصوم رہنماؤں کا ہونا ضروری تھا تاکہ انسانیت کو خالص اور بے لغزش راستہ مل سکے۔
انہوں نے قرآن مجید کی محفوظ حیثیت اور اس پر پھیلائے جانے والے شکوک کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: ہمارا قرآن وہی ہے جو تمام مسلمانوں کے پاس ہے، اس میں نہ کوئی کمی ہے نہ زیادتی۔
خطبہ کے پہلے حصے میں انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت اور نقشِ ہدایت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاتونِ جنت کو عظیم ترین مقام عطا کیا اور انہی کے ذریعے نسلِ امامت کو دنیا میں باقی رکھا۔ انہوں نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن خاتونِ جنت اپنے دوستوں اور محبّین کی شفاعت فرمائیں گی۔
خطبہ ثانی میں علامہ میثمی نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، بدانتظامی اور کرپشن پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ قومی وسائل میں خیانت اور اداروں کے اندر موجود کمزوریاں ملک میں قتل و غارت، بے روزگاری اور معاشی بحران کو بڑھا رہی ہیں۔ انہوں نے پاک فوج کے شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کرنے والے افراد بالواسطہ ان جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کراچی کے لیے منظور کردہ بجٹ میں سے کم از کم ایک حصہ شہر پر خرچ ہونا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کے مسائل کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو شہر دوبارہ سنگین حالات کی طرف جا سکتا ہے۔
خطبہ میں افغان پناہ گزینوں اور ان پر عائد پابندیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک فرد کے جرم کو پوری قوم سے منسوب کرنا ناانصافی ہے۔ انہوں نے امریکی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں اکثر ایسے واقعات کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
آخر میں علامہ میثمی نے حکومتِ پاکستان اور ایران کے درمیان زائرین کے بائی روڈ راستے کے مسائل حل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ غریب زائرین کے لیے فضائی سفر ممکن نہیں ہوتا، لہٰذا بارڈر کھولنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے تمام مومنین کو تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ملکِ پاکستان کو امن و امان کا گہوارہ بنائے اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرمائے۔









آپ کا تبصرہ