حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یہ سوال صدیوں سے اٹھایا جاتا رہا ہے کہ خدا کیوں دنیا میں ظلم و ستم کو فوراً روک نہیں دیتا؟ ماہرینِ دینیات کے مطابق اس کا بنیادی جواب یہ ہے کہ خدا نے انسان کو عقل اور اختیار دیا ہے، اور آزادی کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان خیر بھی کر سکتا ہے اور شر بھی۔
شُبہ:
بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں: "اگر میں قادرِ مطلق ہوتا اور کسی بچے پر ظلم ہوتے دیکھتا، تو فوراً روک دیتا۔ خدا کیوں نہیں روکتا؟ کیا وہ صرف تماشائی ہے؟"
جواب:
اس اعتراض کا مقصد یہ دکھانا ہوتا ہے کہ چونکہ ظلم ہو رہا ہے اور خدا اسے نہیں روکتا، لہٰذا خدا (نعوذباللہ) موجود نہیں ہے یا قادر نہیں ہے۔
لیکن یہ اعتراض خلقتِ انسان کے نظام کو نظرانداز کرتا ہے۔
علماءِ دین کے مطابق:
۱. انسان کو اختیار دینا خدا کا ارادہ ہے
خدا نے فرشتوں کو پیدا کیا جن میں نہ شہوت ہے نہ غضب، اسی لیے وہ گناہ نہیں کر سکتے۔ پھر جانوروں کو پیدا کیا جن کے پاس عقل نہیں۔
نظامِ خلقت کا تقاضا یہ تھا کہ ایسی مخلوق وجود میں آئے جس میں عقل بھی ہو اور خواہشات بھی— اس لیے انسان کو پیدا کیا گیا اور اس کے اندر اچھائی اور برائی دونوں کا امکان رکھا گیا۔
قرآن فرماتا ہے:
«فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا» (شمس 8)
خدا نے انسان کو نیکی اور بدی دونوں کی پہچان دی۔
۲. انسان کو راستہ دکھایا گیا، مجبور نہیں کیا گیا
خدا نے فرمایا:
«إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا» (انسان 3)
ہم نے راستہ دکھا دیا؛ اب شکر گزار بننا ہے یا ناشکر—یہ انسان کا اپنا فیصلہ ہے۔
یعنی انسان مجبور نہیں، بلکہ مختار ہے۔
۳. اگر خدا ہر ظلم کو فوراً روک دے تو اختیار کا نظام باطل ہو جائے
اگر ہر مجرم کو جرم کا ارادہ کرتے ہی آسمان سے پتھر لگ جائے، یا اس کا ہاتھ فوراً مفلوج ہو جائے، تو پھر انسان آزاد نہیں رہے گا۔ وہ روبوٹ کی طرح مجبور ہوگا۔
ایسے میں نہ امتحان باقی رہتا ہے، نہ جزا سزا کا کوئی معنی بچتا ہے۔
۴. جزا اور سزا کا معیار ہی انسان کا اختیار ہے
جنت کے درجات اور جہنم کے عذاب انسان کے اختیاری اعمال ہی کی بنیاد پر ہیں۔
اگر بدترین گناہ کرنا ناممکن کر دیا جائے تو:
گناہ گار اور نیک میں کیا فرق رہے گا؟
آزمائش کا مقصد کیا ہوگا؟
انسان کی شخصیت اور کردار کیسے پروان چڑھے گا؟
۵. خدا انسان کو بے سہارا نہیں چھوڑتا
انبیاء، اولیاء، آسمانی کتابیں، عقلِ انسانی— سب انسان کی رہنمائی کے لیے بھیجے گئے تاکہ وہ خیر کا راستہ اختیار کرے۔
نتیجہ:
خدا ظلم کو اس لیے فوراً نہیں روکتا کیونکہ اس نے انسان کو آزادی اور اختیار دیا ہے، اور اختیار کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان اچھا بھی کر سکتا ہے اور برا بھی۔
انہی اعمال کی بنیاد پر وہ آخرت میں جزا یا سزا پاتا ہے۔
یہ سب خدا کی حکمت اور انسانی امتحان کے نظام کا حصہ ہے۔









آپ کا تبصرہ