۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ انسان کے اعمال اور ان کے نتائج پر اللہ تعالیٰ کا عدل ہے۔ اللہ کی جانب سے کوئی بھی سزا یا جزا ہمیشہ انسان کے اعمال کے مطابق ہی ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ. سورہ آل عمران، آیت ۱۸۲

ترجمہ: یہ اس کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔

موضوع:

اس آیت کا مرکزی موضوع انسان کے اعمال اور ان کے نتائج پر اللہ تعالیٰ کا عدل ہے۔ اللہ کی جانب سے کوئی بھی سزا یا جزا ہمیشہ انسان کے اعمال کے مطابق ہی ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

پس منظر:

سورہ آل عمران کی آیت ۱۸۲ اس وقت نازل ہوئی جب غزوہ اُحد کے بعد مسلمانوں کو ان کے اعمال کی بنا پر تنبیہ کی گئی۔ غزوہ اُحد میں مسلمانوں کو وقتی طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی کوتاہیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کی۔ اس آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر بھی بلاوجہ یا ناحق عذاب نازل نہیں کرتا، بلکہ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔

تفسیر:

آیت کا مقصد مسلمانوں کو یہ سمجھانا ہے کہ جو بھی مصیبت یا آزمائش ان پر آتی ہے، وہ ان کے اپنے اعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ لہٰذا، یہ آیت مسلمانوں کو اپنے اعمال کی درستگی اور اللہ کے حکم کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہے۔اس آیت کے ذریعے یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ اللہ کا عدل کامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور دیا ہے تاکہ وہ اپنے اعمال کا جائزہ لے سکے اور درست راستے کا انتخاب کر سکے۔ اگر انسان برے اعمال انجام دیتا ہے، تو اس کا نتیجہ بھی اسے بھگتنا پڑے گا۔

نتیجہ:

اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ کبھی بھی ظلم نہیں کرتا۔ جو کچھ بھی انسان کے ساتھ ہوتا ہے، وہ اس کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے اعمال کا جائزہ لے، اللہ کی نافرمانی سے بچے، اور اس کی رضا کے مطابق زندگی گزارے۔ اس سے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ آل عمران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .