حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام دشمن رجحانات سے وابستہ عناصر نے ٹیکساس کی ایک بڑی مسجد کے سامنے احتجاجی اجتماع کے لئے لوگوں کو جمع کیا، تاہم دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود یہ مسجد اپنی روزمرہ دینی و سماجی سرگرمیاں پوری تسلسل کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔
مسجد پلانو ٹیکساس میں مسلمان نمازِ جماعت کی ادائیگی، دعائیہ پروگرام کے انعقاد اور ضرورت مندوں و غریبوں کے لیے روزانہ غذائی امداد کی فراہمی میں مصروف رہے۔ اسی دوران نفرت انگیزی کے حامی افراد مسجد کے دروازوں کے سامنے جمع تھے، لیکن مسجد کے منتظمین اور نمازیوں نے اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی توجہ خدمتِ خلق پر مرکوز رکھی۔
امریکی کونسل برائے اسلامی تعلقات (CAIR) نے ٹیکساس کی اس مسجد کے طرزِ عمل کو سراہتے ہوئے اسے نظم و ضبط، صبر اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں اور پڑوسیوں کے ساتھ پائیدار وابستگی کی روشن مثال قرار دیا۔
کونسل کے قومی نائب سربراہ ایڈورڈ احمد میشل نے اپنے بیان میں کہا: ہم مسجد پلانو کی مسلم برادری کو اس نفرت انگیز اجتماع کے مقابلے میں نظم و صبر کا مظاہرہ کرنے پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہم مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے عوام اور کمیونٹی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے امن و امان برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ہم تمام منتخب عہدیداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلام مخالف انتہا پسندی سے دستبردار ہوں اور اس کی کھل کر مذمت کریں، کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ گریگ ایبٹ، کین پیکسٹن اور دیگر افراد نے اس رجحان کو ہوا دی ہے۔
یہ واقعہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ نفرت اور اشتعال کے ماحول میں بھی مسلمان برادری خدمت، صبر اور انسانیت کے اصولوں پر قائم رہتی ہے۔









آپ کا تبصرہ