حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ منہاجُ القرآن لاہور کے زیرِ اہتمام منعقدہ ورکرز کنونشن اور مراکزِ علم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب ناظمِ اعلیٰ تحریک منہاج القرآن علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا ہے کہ علم و آگاہی کے فروغ کے ذریعے جہالت، تنگ نظری اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، تعلیم انسان کو شعور، برداشت اور مثبت طرزِ فکر عطا کرتی ہے جو ایک پُرامن اور متوازن معاشرے کی بنیاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہالت تعصب، نفرت اور تشدد کو جنم دیتی ہے، جبکہ علم انسان کو مکالمہ، دلیل اور اختلاف رائے کو برداشت کرنے کا سلیقہ سکھاتا ہے، تعلیم یافتہ معاشرہ ہی انتہا پسندانہ نظریات کا راستہ روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تعلیم محض نصابی معلومات تک محدود نہیں بلکہ یہ کردار سازی، اخلاقی تربیت اور سماجی ذمہ داری کا شعور بیدار کرتی ہے۔
انہوں نے مراکزِ علم کے قیام کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پورے لاہور میں زیادہ سے زیادہ مراکزِ علم قائم کیے جائیں، مراکزِ علم دینی شعور، فکری تربیت اور اخلاقی اصلاح کا مؤثر ذریعہ ہیں، جو نئی نسل کو دین سے جوڑنے اور تحریک منہاج القرآن کے امن، محبت اور فروغ علم کے پیغام کو نچلی سطح تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
صدرِ تحریکِ منہاجُ القرآن لاہور محمد اقبال حسین باجوہ نے کہا کہ مراکزِ علم کا قیام تحریک منہاج القرآن کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ تنظیمی ذمہ داریوں کیساتھ ساتھ تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں میں بھی فعال کردار ادا کریں، کیونکہ تعلیم ہی پُرامن اور باشعور معاشرے کی بنیاد ہے۔
سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر نظامتِ ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ و نگران مراکزِ علم لاہور علامہ محمد انعام مصطفوی نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مراکزِ علم منہاج القرآن کے تعلیمی اور تربیتی مشن کا بنیادی ستون ہیں۔
انہوں نے نہایت عام فہم انداز میں ورکرز کو مراکزِ علم کھولنے کے تمام مراحل، انتظامی تقاضوں اور منہاج 365 ایپ کے مؤثر استعمال کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے دعوتی اور تعلیمی سرگرمیوں کو مزید منظم اور مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر رحمن پورہ، وحدت روڈ لاہور میں مرکزِ علم کا افتتاح کیا گیا۔
واضح رہے کہ افتتاحی تقریب میں مقامی ذمہ داران، کارکنان اور اہلِ علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مراکزِ علم کے قیام کو دینی و تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا۔









آپ کا تبصرہ