ہفتہ 27 دسمبر 2025 - 08:00
فرعون کے لہجے میں کوئی بول رہا ہے!!

حوزہ / ہم نے یہی پڑھا ہے کہ ساری دنیا دجالی نظام کے سامنے سر تسلیم خم کر دے گی۔ لیکن ایک مختصر سا گروہ اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہوئے میدان میں ڈٹا رہے گا۔ اور بالآخر اللہ کا وعدہ پورا ہو گا ، بس دیکھنا یہ ہے کہ یہ آج کا فرعون کس نیل میں غرق ہو گا؟۔

تحریر: مولانا سید حسن ظفر نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی | فرعون کے لہجے میں کوئی بول رہا ہے۔ فرعون اعلان کر چکا تھا کہ میں ہی تمہارا رب ہوں، میں ہی تمہیں رزق دیتا ہوں، میرے ہاتھ میں تمہاری زندگی اور موت ہے ، اور صبح شام اس طاقت کا مظاہرہ بھی کرتا رہتا تھا۔ بے بس اور مجبور انسان اس کے سامنے سجدہ ریز ہو چکے تھے۔کسی میں دم مارنے کی ہمت نہیں تھی، اگر کہیں سے مخالفت کا گمان بھی ہوتا تو وہ پوری بستی اجاڑ دی جاتی تھی، مخالفین کو میخیں گاڑ کر چوراہوں پر لٹکا دیا جاتا تھا تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں، فرعون کے سپاہیوں کو کھلی چھوٹ تھی کہ جس پر بھی سرکشی کا شبہ ہو اسے قتل کر کے اس کی خواتین کو کنیزی میں لے لیں۔

ایسے میں اس کے درباری علماء اور نجومیوں کوعلم ہوا کہ فرعونیت کا خاتمہ کرنے کے لئے کوئی آنے والا ہے، لیکن یہ خبر فرعون کو کیسے دی جائے؟ کیونکہ خوف یہ تھا کہ جو بھی یہ خوفناک خبر فرعون کو دے گا پہلے اس کا ہی خاتمہ کر دیا جائے گا۔لیکن خبر دینا بھی ضروری تھا۔

سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ محتاط لہجے میں فرعون کو خطرے سے آگاہ کیا جائے، بالآخر ڈرتے ڈرتے فرعون کو محتاط انداز میں آگاہی دی گئی کہ ’’عالم پناہ آپ کے جاہ وجلال کو للکارنے کے لئے ایک معمولی خطرہ درپیش ہے ، کوئی بچہ دنیا میں آنے والا ہے جو آپ کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کرے گا۔ لہٰذا آپ حفاظتی تدابیر اختیار کر لیں۔‘‘

فرعون نے شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ تعجب سے پوچھا! اچھا، ابھی لوگوں میں اتنا دم ہے کہ مجھے للکار سکیں؟جب تم لوگوں نے خبر دی ہے تو یہ بھی بتاؤ کہ وہ کس بستی، کس قوم اور کس نسل میں آنے والا ہے، ساری معلومات ملنے کے بعد فرعون نے بنی اسرائیل کی بستیوں کا محاصرہ کر لیا۔

پہلا حکم یہ دیا کہ جتنے بچے ہیں سب کو قتل کر دیا جائے، حکم پر عمل ہوا اور بنی اسرائیل کے ایک ایک بچے کو ماؤں کی گودوں سے چھین کر قتل کر دیا گیا، دوسرا حکم دیا کہ جتنی بھی حاملہ عورتیں ہیں ان کے پیٹ چاک کر دئے جائیں ! بنی اسرائیل کی بستیوں میں خون کی ندیاں بہہ نکلیں اس پر بس نہیں کی بلکہ تیسرا حکم یہ دیا کہ اب مردوں اور عورتوں کو الگ الگ رکھا جائے تاکہ نہ ان کا ملاپ ہو گا اور نہ ہی کوئی خطرہ دنیا میں آئے گا ۔

اور سب سے آخر میں گھروں پر پہرے بٹھا دئے گئے، قابلاؤں (دائیاں) کے ذریعے ہر روز عورتوں کی نگرانی شروع کر دی گئی جن کا کام یہ تھا کہ ہر روز ہر گھر میں گھس کر خواتین کو چیک کریں کہ کہیں کوئی عورت حاملہ تو نہیں۔یہ سارے دفاعی حصار بنا کر فرعون نے بڑی نخوت سے دربار سجایا اور اعلان کیا کہ یاد رکھو ’’میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہوں‘‘۔ جس نے بھی میرے مقابلے میں سر اٹھانے کی کوشش کی اس کا انجام یہ ہو گا کہ اس کے ہاتھ پیر مخالف سمت سے کاٹ کر اسے مصلوب کر دیا جائے گا۔

اور پھر فرعون مطمئن ہو کر تخت پر بیٹھا رہا کہ اب ساری دنیا میں کوئی اس کے دفاعی حصار یا یوں کہیے کہ’’آئرن ڈوم‘‘کو توڑنے والا پیدا نہیں ہو سکتا۔ لیکن بالآخر اللہ کا امر نافذ ہو کر رہا، فرعون کے آئرن ڈوم کو توڑنے والا پیداہوا اور اس نے فرعون کے غرور و تکبر کو خاک میں ملا کر نیل میں بہا دیا۔

آج پھر ’’فرعون کے لہجے میں کوئی بول رہا ہے‘‘ ۔ ساری دنیا پر خوف طاری کر کے غزہ کو اپنی دہشت گردی کی مثال بنا کر یہ اعلان کر رہا ہے کہ جو بھی میرے مقابلے میں سر اٹھائے گا اس کا ایسا ہی انجام ہو گا۔ وہ اعلان کر رہا ہے کہ میں جب چاہوں جیسے چاہوں تمہیں موت سے ہمکنار کر سکتا ہوں۔ تمہاری شہ رگ میرے ہاتھ میں ہے، جب چاہوں تم پر بھوک مسلط کر سکتا ہوں، تمہیں اندھیروں میں دھکیل سکتا ہوں، تمہیں صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہوں۔لیکن کچھ مٹھی بھر دیوانے اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں جب انسان فرعونیت کے سامنے بے بس نظر آنے لگے تو پھر کچھ ضرور ہونے والا ہے۔

ہم نے یہی پڑھا ہے کہ ساری دنیا دجالی نظام کے سامنے سر تسلیم خم کر دے گی۔ لیکن ایک مختصر سا گروہ اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہوئے میدان میں ڈٹا رہے گا۔ اور بالآخر اللہ کا وعدہ پورا ہو گا ، بس دیکھنا یہ ہے کہ یہ آج کا فرعون کس نیل میں غرق ہوگا؟بحر اوقیانوس، بحر الکاہل، بحیرہ روم، بحیرہ عرب، یا پھر خلیج عمان، یا خلیج فارس؟۔

وما علینا الا البلاغ

سید حسن ظفر نقوی

کراچی، پاکستان

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha