حوزہ نیوز ایجنسی|رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے پوچھے گئے شرعی سوال کہ بے عض اوقات غیر ملکی یونیورسٹی یا اساتذہ کی طرف سے اجتماعی محفل کا اہتمام کیا جاتا ہے اور پہلے سے معلوم ہوتاہے کہ ایسی محافل میں شراب ہوتی ہے۔ایسے جشن میں شرکت کا ارادہ رکھنے والے یونیورسٹی کے طلبا کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
ج: کسی کیلئے بھی ایسی محفل میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے کہ جس میں شراب پی جاتی ہے ایسی محفلوں میں شرکت نہ کیجئے تا کہ انہیں پتا چلے کہ آپ نے مسلمان ہونے کی وجہ سے شراب نوشی کی محفل میں شرکت نہیں کی اور آپ شراب نہیں پیتے۔
س١٤26:شادی کے جشن میں شرکت کا کیا حکم ہے؟کیا شادی کی ایسی محفل کہ جس میں رقص ہے میں شرکت پر یہ عنوان(الداخل فی عمل قوم فہو منہم) "کسی قوم کے کام میں شریک ہونے والا انہیں میں سے ہے "صادق آتاہے پس ایسی محفل کو ترک کرنا واجب ہے؟ یا رقص اور ایسی دوسری رسومات میں شرکت کئے بغیر شادی میں جانا اشکال نہیں رکھتا؟
ج: اگر محفل ایسی نہ ہو کہ اس پر، لہو ولعب اور گناہ کی محفل کا عنوان صدق کرے اور نہ ہی وہاں جانے میں کوئی مفسدہ ہو تو اس میں شرکت کرنے اور بیٹھنے میںکوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اسے عرفا اسکی عملی تائید شمار نہ کیا جائے جو کہ جائز نہیں ہے۔
س١٤٢7: ١۔ ایسی محافل میں شرکت کرنے کا کیا حکم ہے جہاں مرد اور خواتین جداگانہ طور پر رقص کرتے ہیں اور موسیقی بجاتے ہیں؟
٢۔ آیا ایسی شادی میں شرکت کرنا جہاں رقص و موسیقی ہو جائز ہے؟
٣ ۔ آیا ایسی محافل میں نہی عن المنکر کرنا واجب ہے جہاں پر رقص ہو رہاہو جبکہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کاان پر کوئی اثر نہ ہو؟
٤ ۔ مرد اور خواتین کے ایک ساتھ مل کر رقص کرنے کا کیا حکم ہے؟
ج: کلی طور پر رقص اگرشہوت کو ابھارنے کا سبب ہو یا حرام عمل کے ہمراہ انجام پائے یا اس کا سبب ہو یا نامحرم مرد اور خواتین ایک ساتھ انجام دیں تو جائز نہیں ہے اور کوئی فرق نہیں ہے کہ یہ شادی کے جشن میں ہو یا کسی اور پروگرام میں اور گناہ کی محفل میں شرکت کرنا اگر عمل حرام کے ارتکاب کا سبب ہو جیسے ایسی مطرب اور لہوی موسیقی کا سننا جو کہ محفل لہو و گناہ سے مناسبت رکھتی ہے یا اس میں شرکت گناہ کی تائید شمار ہوتی ہو تو جائزنہیں ہے۔ اور اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اثر کرنے کا احتمال نہ ہو تو انکا وجوب ساقط ہے۔