۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حضرت امیر المومینین

حوزہ/حاکم نیشاپوروی نے اپنی اسناد کے ساتھ احمد ابن حنبل سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے بیان کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں اتنے فضائل و کمالات کسی اور کے نقل نہیں ہؤے ہیں جتنے تنہا حضرت علی علیہ السلام کے نقل ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

حضرت امیر امیرالمومنین امام علی علیہ السلام بہت سے ایسے مخصوص فضائل وکمالات ہیں جنمیں کوئی بھی آپ کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور انسانی تاریخ میں آپ کی جو قدر ومنزلت ہے اس میں کوئی بھی آپ کی برابری کا تصور بھی نہیں کرسکتا آپ پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی ہیں اور آپ ہی کی ذات بابرکت نے سب سے پہلے نبی اکرم ص پر ایمان کا اعلان کیا ہے آپ ہی سب سے پہلے حضوراکرم ص کی تصدیق کرنے والے ہیں آپ تمام لوگوں میں خداوند عالم اور اس کے رسول کو سب سے زیادہ محبوب ہیں آپ اللہ کے رسول کے وصی ان کے وارث ان کے ذریعہ منتخب روزگار اور ان کے وزیر ہیں آپ شہرعلم کادروازہ اورحضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ہر مومن اور مومنہ کے ولی'سرپرست اور حاکم ہیں 
   خداوند عالم کے نزدیک آپ کی عظیم قدرومنزلت کو بیان کرنے والے بہت سےواضح اورنمایاں فضایل و کمالات ہیں جنھیں شمار بھی نہیں کیا جاسکتا 
 ان کے بارے میں متعددعلماء اور مصنفین نے بہت سی مستقل کتابیں تحریر کی ہیں 1
 حاکم نیشاپوروی نے اپنی اسناد کے ساتھ احمد ابن حنبل سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے بیان کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں اتنے فضائل و کمالات کسی اور کے نقل نہیں ہؤے ہیں جتنے تنہا حضرت علی علیہ السلام کے نقل ہوئے ہیں 2
یہی روایت ابن عساکر3 اور ابن حجر نے بھی نقل کی ہے اور ابن حجر نے کہاہے کہ اسی طرح کی گفتگو نسائی اور دیگر بہت سے علمانے کی ہے4
ابن ابی الحدید معتزلی نے کہاہے کہ آگاہ رہنا کہ 
حضرت علی علیہ السلام اگر اپنے اوپر فخر کریں اور ااپنی مخصوص خدداد فصاحت و بلاغت کے ساتھ اپنے بے شمارفضائل وکمالات شمار کرنے میں مبالغہ کریں اورپھر عرب کے تمام فصحاء اس میں آپ کا ساتھ دیں تو ان فضائل و کمالات کا دس فیصد بھی نہیں بیان ہو پائے گا جو  رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نے ان کے بارے میں بیان کیے ہیں5
     ذیل میں ان فضائل و کمالات میں سے بعض کو بیان کیا جارہا ہے جو تمام ائمہ میں صرف امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے مخصوص ہیں
1-آپ تمام مخلوق میں خداوند عالم کو سب سے زیادہ محبوب ہیں 
جیسا کہ مشہور اور متواتر حدیث طائر میں وارد ہوا ہے 
2-پیغمبر اسلام صلى الله عليه وآله وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے مخاطب ہوکر فرمایا علی آپ کی منزلت و حیثیت میرےنز دیک وہی ہے جو موسی کے نزدیک ہارون کی تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا6
قرآن مجید کی رو سے ثابت ہے کہ حضرت ہارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وزیر اور امت میں ان کے خلیفہ اور جانشین تھے 7اسی طرح امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وزیر اور آپ کی امت میں آپ کے جانشین تھے یہ روایت حضرت علی علیہ السلام کی خلافت اور جانشینی کے بارے میں انتہائی صریح اور واضح دلیل ہے 
3-خیبر کے دن حدیث  رایت اور پھر حضرت علی علیہ السلام کا فتح وظفر کے ساتھ خیبر کے میدان سے واپس آناحضرت علی علیہ السلام کی سب سےنمایاں فضیلت ہے

4- سورہ براءت کی تبلیغ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ابوبکر کو مکہ کی طرف روانہ کیا وہ اسے لیکر تین منزل تک  گئےہوں گے کہ آپ نے حضرت علی
 علیہ السلام سے ارشاد فرمایا جاکر ابوبکر سے ملو اور ان سورہ لیکر تم خود اسے مکہ والوں تک پہونچاؤ
  حضرت علی علیہ السلام نے ایساہی کیا یعنی ابوبکر سے سورہ لیکر خود مکہ کی جانب تشریف لے گئے جس کے بعد ابوبکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو آپ نے فرمایا نہیں لیکن مجھے یہ حکم ملا ہے کی اس سورہ کو یا میں پہونچاؤں یا وہ مردپہونچائے جو مجھ سے ہو ایک دوسری روایت میں ہے اس سورہ کو کوئی نہیں پہونچا سکتاسوائےمیرےیااس شخص (مرد) کے جومجھ سےہو 8
5-پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طائف میں مصیبت کے موقعہ پر حضرت علی علیہ السلام کو بلایااور اور ان کے ساتھ رازدارانہ گفتگو(نجویٰ)فرمائی لوگوں نے کہا پیغمبر ص کی اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ رازدارانہ گفتگو بہت لمبی ہو گئی تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان سے رازدارانہ گفتگو (نجویٰ) میں نہیں کر رہا تھا بلکہ یہ نجویٰ خود خداوندعالم کررہا تھا 9
6حدیث سد ابواب یعنی مسجد نبوی میں کھلنے والے دروازوں کو بند کرنے سے متعلق حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جضرت علی علیہ السلام کے علاوہ تمام لوگوں کے دروازے بند کردو یہ سن کر لوگوں میں آپس میں چی مگوئیاں شروع ہو نےلگیں تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے حضرت علی علیہ السلام کےدروازےکےعلاوہ تمام دروازہ بند کرنے کاحکم دیاگیا ہےجب کہ تمہارے درمیان سے کہنے والوں نےطرح طرح کی باتیں شروع کردی ہیں  خدا کی قسم نہ میں نے کسی کا دروازہ بند کیا ہے اور نہ ہی کھولاہے بلکہ مجھے جو حکم دیا گیا ہےمیں نےاس پرعمل کیاہے10
7-پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
میں علم کا شہر ہوں اور علی اسکا دروازہ ہیں جوبھی شہر میں آنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ دروازہ سے آئے 11ایک دوسری عبارت میں ہے کہ میں حکمت کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں 12
8-حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
بیشک علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کے ولی اور سر پرست ہوں گے 13
   9-نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ہر نبی کا کوئی نہ کوئی وارث ہوتا ہے علی میرے وصی اور وارث ہیں 14
10-پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا :
جس نے علی کو اذیت پہونچائی اس نے مجھے اذیت پہونچائی15
                          ....................................................
حوالے
(1) جیسےالسيد الرضي الخصائص میں . وابن المغازلي  المناقب میں. الخوارزمي المناقب وغيره میں.
(2) المستدرك على الصحيحين 3 : 107 .
(3) ترجمة الاِمام علي عليه السلام من تاريخ مدينة دمشق 3 : 83 | 117 . وطبقات الحنابلة | أبو يعلى 1 : 319 ، دار المعرفة ـ بيروت . والاستيعاب 3 : 51 .
(4) تهذيب التهذيب 7 : 339 .
(5) شرح ابن أبي الحديد 9 : 166 .
(6) صحيح البخاري 5 : 89 | 202 . وصحيح مسلم 4 : 1870 | 2404 . وسنن الترمذي 5 : 640| 3730 . والمستدرك للحاكم 2 : 337 . ومسند أحمد 1 : 173 و 175 و 182 و 184 . ومصابيح السُنّة 4 : 170 | 4762 . وجامع الاُصول 8 : 649 | 6489 و 6490 و 6491 ولايكاد يخلو منه مصدر من مصادر الحديث .
(7) رجوع کریں: سورة طه : 20 | 29 ـ 32 . وسورة الفرقان : 25 | 35 . وسورة الاَعراف : 7 | 142 .
(8) مسند أحمد 1 : 3 و331 ، 3 : 212 و283 ، 4 : 164 و165 . وسنن الترمذي 5 : 636 | 3719 . وجامع الاُصول 8 : 660 | 6508 . ومجمع الزوائد 9 : 119 . والصواعق المحرقة : 122 . والجامع الصغير 2 : 177 | 5595 . والبداية والنهاية 7 : 370 . وتفسير الطبري 10 : 46 وغيره .
(9) سنن الترمذي 5 : 639 | 3726 . ومصابيح السُنّة 4 : 175 | 4773 . وجامع الاصول 9 : 6493 . والرياض النضرة 3 : 170 . والبداية والنهاية 7 : 369 وغيرها كثير .
(10) سنن الترمذي 5 : 641 | 2732 . ومسند أحمد 1 : 331 . وفتح الباري 7 : 13 . والمستدرك 3 : 125 . ومجمع الزوائد 9 : 114 . والرياض النضرة 3 : 158 . وجامع الاصول 8 : 659 | 6506 . والبداية والنهاية 7 : 355 ، اورفضائل ومناقب کی تمام کتابیں .
(11) مستدرك الحاكم 3 :126 و127 وصحّحه . وجامع الاصول 8 : 657 | 6501 . والبداية والنهاية 7 : 372 . وتاريخ بغداد 11 : 49 ـ 50 وأثبت صحته . والصواعق المحرقة : 122 وغيرها.
(12) سنن الترمذي 5 : 637 | 3723 . ومصابيح السُنّة 4 : 174 | 4772 . والجامع الصغير 1 : 415 | 2704 . والبداية والنهاية 7 : 372 . وحلية الاَولياء 1 : 64 وغيره.
(13) مسند أحمد 4 : 439 ، وسنن الترمذي 5 : 632 | 3712 ، وخصائص النسائي : 63 و 75 والمصنف | ابن أي شيبة 7 : 504 | 58 ، دار الفكر ـ بيروت ط 1 . والمعجم الكبير | الطبراني 18 : 128 | 265 . وجامع الاصول 8 : 652 | 6493 .
(14) ترجمة الإمام علي عليه السلام من تاريخ ابن عساكر 3 : 5 | 1030 و 1031 . والرياض النضرة 3 : 138 . وذخائر العقبى : 71 . ومناقب الخوارزمي : 42 . والفردوس | الديلمي 3 : 336 | 5009 . ومناقب ابن المغازلي : 201 | 238 . وكفاية الطالب : 260 .
(15) مسند أحمد 3 : 483 . ومستدرك الحاكم 3 : 122 وصحّحه . ودلائل النبوة | البيهقي 5 : 395 . والجامع الصغير 2 : 547 | 8266 . ومجمع الزوائد 9 : 129 . والبداية والنهاية 7 : 359 . والرياض النضرة 3 : 121 . والصواعق المحرقة : 123 وغيره

انتخاب وترجمہ: سید حمیدالحسن زیدی، الاسوه فاؤنڈیشن سیتاپور 

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .