۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
دیدار گروه های فلسطینی

حوزہ/ فلسطینی آزادی موومنٹ کے ترجمان حسین حمایل نے کہا کہ تحریک الفتح اور حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کا ایک وفد مصالحتی معاملے کا جائزہ لینے اور عام انتخابات کے انعقاد اور مصری عہدیداروں سے ملاقات کے لئے قاہرہ روانہ ہوا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، فلسطینی آزادی موومنٹ کے ترجمان حسین حمایل نے کہا کہ تحریک الفتح اور حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کا ایک وفد مصالحتی معاملے کا جائزہ لینے اور عام انتخابات کے انعقاد اور مصری عہدیداروں سے ملاقات کے لئے قاہرہ روانہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حماس اور الفتح کے درمیان ملاقاتیں گذشتہ ہفتے دونوں تحریکوں کے وفود کی موجودگی میں ترکی  ہوئی تھیں اور اس کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی تھی اور آج دونوں تحریکوں سے ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ فلسطینی مفاہمت کے معاملات پر مزید تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

حمایل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مصریوں نے شروع میں ہی حماس اور فتح کے مابین ترکی میں ہونے والی ملاقات اور اس ملاقات کے نتائج کا خیرمقدم کیا ہے مزید کہا کہ فلسطین کے مسئلے میں مصر کا کلیدی کردار ہے اور انہوں نے شروع سے ہی مفاہمت کے لئے ہاتھ بڑھانے پر فلسطینی تحریکوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔

 فلسطینی آزادی موومنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الفتح کے وفد میں الفتح کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری جنرل "جبریل الرجوب" اور تحریک کی مرکزی کمیٹی کے ممبر ، "روحی فتوح "شامل ہیں ، جو مصری عہدیداروں سمیت  تحریک حماس کے وفد سے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں الفتح اور حماس کے مابین فلسطین کی عمومی صورتحال زیر غور آئے گی اور یکم اکتوبر کو فلسطینی دھڑوں کے سیکرٹری جنرل کا ایک اجلاس ہو گا جس میں مجلس قانون سازی ، صدارتی اور قومی انتخابات کے انعقاد اور فلسطین کی داخلی صورتحال کے حل کے لئے تمام امور پر جامع معاہدے کئے جائیں گے۔

یاد رہےکہ حماس اور تحریک الفتح نے ترکی میں میں منعقدہ اجلاس میں ،مسئلہ فلسطین کے خلاف ہونے والی سازشوں کے مقابلے میں علیحدگی کا خاتمہ اور اتحاد و وحدت کے نقطہ نظر پر اتفاق کیا تھا اور اس بات پر زور دیا ہے کہ قومی مفادات پر گفت و شنید کے تناظر میں جلد ہی اس نقطہ نظر پر غور کیا جائے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کے مابین  2007 ء سے علیحدگی تھی، غزہ کی پٹی پر حماس اور مغربی کنارے پر الفتح کی حکومت تھی اور اب تک ثالثی اور معاہدے داخلی اتحاد کو بحال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .