حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی اہل الحق پارٹی کے سیکرٹری جنرل شیخ قیس الخزعلی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بغداد میں سفارت کاروں پر بمباری سے متعلق اپنے مؤقف کا اعلان کیا ہے۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
ہم حال ہی میں سفارتی اور ثقافتی وفود پر بمباری سے متعلق بحث اور اس مسئلے پر اپنے موقف کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔
1۔عراق میں سفارتی اور ثقافتی عہدیداروں پر حملے کی کوئی بات نہیں ہے اور یہ بات واضح ہے کہ امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیکن دوسرے سفارت کار معمول کے مطابق رہ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے۔
2۔ امریکی سفارتخانہ، عراق دوست سفارت خانہ نہیں ہے ، لیکن امریکی حکومت نے ملت عراق، ارکان پارلیمنٹ اور حکومت کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے قابض سفارت خانے میں تبدیل کر دیا ہے۔
3۔ امریکی سفارتخانے میں موجود بڑی تعداد میں فوجی طاقت ، بھاری ہتھیاروں نے اسے ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے جسے سیاسی قوتوں کو دھمکانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی اس کی عراق میں مسلسل موجودگی سے بغداد کے امن و امان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
4۔ امریکی سفارت خانہ، دوسرے ممالک کے برعکس امریکی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ جاسوس کا کردار ادا کرتا ہے اور سیکیورٹی کمانڈروں اور سینئر سکیورٹی اور دفاعی افسران سے براہ راست ملاقاتوں کے ذریعے باقاعدہ پوچھ گچھ کرتا ہے،ان وجوہات کی بنا پر اس مرکز کی محض سفارت کاری پر شک و شبہ بڑھ رہا ہے ۔
5۔ یہ سفارت خانہ عراقی معاشروں سمیت خاندانی اور قومی ، خاص طور پر نوجوانوں کی ثقافت ، اقدار اور رواج میں تباہ کن کردار ادا کرتا ہے ، یہ اس کے فوجی ، سلامتی اور جاسوسی کے کردار سے کہیں زیادہ خطرناک ہے ، جیسے: اخلاقی بدکاری ، بدعنوانی اور جنسی بدکاری کو فروغ دینا اور جو کچھ پوشیدہ ہو رہا ہے وہ زیادہ خطرناک ہے اور ان اقدامات نے اس جگہ کی سفارتی نوعیت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔