حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ قم کے مسؤل اور استاد حوزہ حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہا کہ مرحوم آیت اللہ یزدی رح ایک دینی و حوزوی خاندان سے تعلق رکھتے تھے انکے دادا مرحوم شیخ محمد علی اپنے وقت کے بڑے مناظر شمار ہوتے تھے، عیسائیوں سے انکے مناظرے معروف تھے انکے والد مرحوم شیخ علی یزدی عالم دین باعمل اور علوم غریبہ پر بھی مہارت رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ یزدی نے تاریخ کی بزرگ شخصیات جیسے حضرت آیت اللہ العظمی بروجردی رح اور امام خمینی رح سے کسب فیض کیا اور امام خمینی رح سے اجازہ اجتہاد حاصل کیا۔
علامہ سیفی نے مزید کہا کہ مرحوم آیت اللہ یزدی ایک عظیم مبلغ، توانا مدرس اور بزرگ محقق تھے انہوں نے بہت سی کتابیں عربی و فارسی میں تالیف کیں کہ جس میں 17 کتابیں عربی میں اور 22 کتابیں فارسی میں طباعت سے آراستہ ہوئیں انکی ایک عربی میں کتاب فقہ القران نہایت معروف ہے جو انہوں نے چار جلدوں میں اس وقت تحریر کی جب شاہ ایران کے خلاف انقلابی سرگرمی کی وجہ سے جیل میں تھے۔آپ انقلاب سے بہت پہلے رھبر کبیر امام خمینی رح کی معیت میں تمام تکالیف و صعوبتوں کو سہتے ہوئے ایک سرباز کی مانند امام و ملت کی خدمت میں شب و روز کوشاں رہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ آیت اللہ یزدی مرحوم کی ساری زندگی پربرکت تھی جسکا خلاصہ جہاد و عبادت اور اظہار حق تھا، انقلاب کے بعد آپکی خدمات اور زحمات کی فہرست بہت طویل ہے جس میں ایران کی عدالت عظمی کی سربراہی اور جامعہ مدرسین کی ریاست نیز شورای نگہبان کی عضویت قابل ذکر ہے۔