۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
شہید قاسم سلیمانی ہر قوم کے عزیز ہیں

حوزہ/ عراقی سیاسی تجزیہ کار نے خطے میں داعش کو ختم کرنے اور عراقی سیاسی میدان کو مستحکم کرنے میں سردار حاج قاسم سلیمانی کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام قوموں کے لیے عزیز ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ ان دنوں ہم اپنے ملک کے خلاف سب سے بڑی سازش اور دہشت گرد تنظیم داعش جو عراق کی بنیادیں ختم کرنا چاہتی تھی، کے خلاف عراقی عوام کی عظیم فتح کی یاد منا رہے ہیں ، ان تقریبات کے دوران ہمیں اس فتح کے مرکزی کمانڈر اور اس کے اہم ستون  یعنی سردار شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھی ابو مہدی المہندس کا ذکر ضرور کرنا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت کے بارے میں پوچھے جانے پر حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سردار سلیمانی اس وقت موصل سے بیروت گئے اور داعش کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے کے لئے 100 فیلڈ کمانڈروں کو اپنے ساتھ لے جانے کا مطالبہ کیا اس لیے کہ داعش نے عراق کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ، بہت سے صوبوں اور شہروں کو ان دہشت گردوں  دو دن کے اندر  اپنے کنٹرول میں لے لیا،فوج کے مختلف حصے ٹوٹ گئے ، پیشمرگہ فورسز اور عراقی کردستان کی  علاقائی حکومت کی افواج اپنے عہدوں سے دستبردار ہوگئیں۔

عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ داعش بغداد کے دروازوں تک پہنچ چکی تھی  اگرچہ عراق کے آزادی پسند بہادر مرجیعت کے فتوے کی پیروی کرتے ہوئے  وحشت کی اس لہر کے خلاف کھڑے ہوگئے ، لیکن انھیں فوجی ٹریننگ تھی  اور نہ ہی ان کے پاس اسلحہ تھا جبکہ داعشی پوری طرح سے مسلح اور تربیت یافتہ تھے، وہ خانہ جنگی اور گھر گھر لڑنے میں مہارت رکھتے تھے، یہاں عراقی عوام کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار سامنے آیا جو سردار سلیمانی  کی شکل میں میدان میں آئے  اوران کے فوجی ماہرین اور کمانڈروں نے داعش کے ٹڈیوں جیسے  لشکر کا مقابلہ کرنے کے لئے قدم بڑھایا، مزاحمت کا مرحلہ شروع ہوا اور پھر تمام شہروں اور دیہاتوں میں یکے بعد دیگرے فتوحات کا مرحلہ اس مقام تک پہنچا کہ تاریخ نے اپنے ملک کو بچانے میں عراقیوں کی سب سے بڑی مہاکاوی درج کی، یہ وہی وقت تھا جب اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے ہیرو سردار سلیمانی کے علاوہ عراق کے دوست اور حلیف ممالک نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .