حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیۃ اللہ حسینی بوشہری نے مرحوم آیت اللہ یزدی کے گھر جاکر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے سربراہ نے آیت اللہ یزدی کی رحلت پر ان کے اہل خانہ کو تعزیت عرض کرتے ہوئے انہیں معنوی باپ قرار دیا۔ آیت اللہ یزدی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے اور بعد میں ہمیشہ اپنے فرائض کو ذمہ داری سے نبھایا۔ وہ دنیا کی ظاہری آرائشوں سے دور تھے۔ ان کے مد نظر ان کی ذمہ داری ہوا کرتی تھی اور بخوبی جانتے تھے کہ کہاں انہیں خاموش رہنا ہے اور کہاں بولنا ہے۔انہوں نے پوری عمر اسی طرح گزار دی۔
شہر قم کے امام جمعہ نے آیت اللہ یزدی کو زیرکی اوراستقامت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا: وہ ولایت(ولایت فقیہ) کے سرسخت مدافع تھے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: آیت اللہ یزدی بصیرت میں عمار کی طرح تھے۔ میں نے اپنے ایک انٹرویو میں بھی کہا تھا کہ ان کا کردار زمانۂ امیرالمومنین(ع) کے عمار کے کردار کی طرح تھا۔ جس طرح حضرت عمار امیر المومنین(ع) کی شخصیت کو دوست اور دشمن کے لئے بیان کیا کرتے تھے۔ اسی طرح مرحوم آیت اللہ یزدی سازشوں اور فتنوں کے زمانہ میں ولایت ورھبری کے مقام کو بیان کیا کرتے تھے۔
جامعہ مدرسین کے سربراہ نے آیت اللہ یزدی کے فقہی اور علمی آثار کو گرانقدر قرار دیتے ہوئے کہا: مرحوم آیت اللہ یزدی کے طالب علمی، تدریسی اور ان کے جہادی زندگی کے حالات کو اکٹھا کر کے کتابی صورت میں شائع کرنا چاہئے تاکہ وہ جوان نسل کے لئے نمونہ قرار پائے۔
انہوں نے مزید کہا: مرحوم کے آثار کو جمع کیا جانا چاہیے۔ یہ بزرگ علماء جب تک زندہ ہوتے ہیں تب تک تو لوگ انہیں پہچانتے ہیں لیکن جب وہ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو لوگ متوجہ نہیں ہوتے کہ انہوں نے کس جید عالم دین کو کھو دیا ہے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: جامعہ مدرسین آیت اللہ یزدی جیسے انقلابی علماء کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے انہی کے رستے پر چلے گا۔
انہوں نے آخر میں امید ظاہر کی کہ مرحوم آیت اللہ یزدی کے فرزندان بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے موقوفہ مدرسہ محمدیہ میں اپنی خدمات پیش کریں گے۔