۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مرحوم حجۃ الاسلام سید عنایت حسن الموسوی اعلیٰ مقامہ

حوزہ/ مرحوم عنایت حسن الموسوی اعلیٰ مقامہ نہایت جانفشانی کے ساتھ دین مبین اسلام کی تبلیغ و ترویج میں کردار ادا کیا، اگر سرزمین بلتستان میں گول کے رہنے والے دینی معاملات میں زیادہ غیرت مند دیکھائی دیتے ہیں تو یہ مرحوم ہی کی تبلیغ کا اثر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ سکردو حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد حسن جعفری نے مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین سید عنایت حسن الموسوی اعلیٰ مقامہ کی یاد ایک سمینار میں پیغام ارسال کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کا تعلق بلتستان کے مایہ ناز سلسلہ خاندان موسوی سادات سے تھا۔ آپ نہ صرف اپنے محلے میں بلکہ پورے علاقے میں ایک مظبوط قاضی کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے، اور قضاوت میں یدطولی رکھتے تھے، اسی بناپر آپ قضاوت اور شرعی فیصلہ کی بناء پر آپکے فیصلہ تاریخی فیصلہ ہوا کرتے تھے اور ان واقعات کا نمونہ اب بھی انکے فرزند ارجمند جناب حجۃ الاسلام والمسلمین آقای سید محمد علی شاہ الموسوی صاحب کے پاس موجود ہے اور آپ سر زمین بلتستان کے بہترین خطباء میں سے تھے۔

مرحوم عنایت حسن الموسوی اعلیٰ مقامہ نہایت جانفشانی کے ساتھ دین مبین اسلام کی تبلیغ و ترویج میں کردار ادا کیا، اگر سرزمین بلتستان میں گول کے رہنے والے دینی معاملات میں زیادہ غیرت مند دیکھائی دیتے ہیں تو یہ مرحوم ہی کی تبلیغ کا اثر ہے۔

آغا عنایت مرحوم کی ہمہ جہت شخصیت کسی سے پوشیدہ نہیں، وہ بے انتہا خوبیوں کے مالک اور ان گنت قومی خدمات کی طویل تاریخ کی حامل شخصیت تھے۔ ان کی رحلت سے یقیناً ملت تشیع بلتستان ایک فعال، مخلص، با تقوی سرپرست شخصیت سے محروم ہوگیا ہے۔ آغا عنایت الموسوی کا سانحہ ارتحال فقط ایک بزرگ عالم دین، بلند پایہ خطیب، ہردلعزیز رہنما، فعال شخصیت کا نقصان ہی نہیں بلکہ وہ اپنے ساتھ ایک تاریخ لے کرگئے ہیں اور ایک روشن تاریخ چھوڑ کر گئے ہیں۔ ہمیں ان کی چھوڑی ہوئی تاریخ کو آگے بڑھانا ہے، ہمیں ان کے مقاصد کو تکمیل کرنا ہے، ہمیں انکے لگائے ہوئے کئی ایک نوخیز پودوں کو تناور درختوں میں بدلنا ہے، تاکہ مستقبل میں قوم و ملت ان سے سائبان کاکام لیتی نظر آئے۔

جب پہلی بار تقریباً 1950 میں انجمن امامیہ بلتستان کی بنیاد رکھی گئی تو آپکے والد گرامی جناب حجۃ الاسلام والمسلمین آقای سید محمد ہادی الموسوی انجمن کے صدر منتخب ہوئے اور خلوص و صداقت کے ساتھ انجمن امامیہ پورے بلتستان میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ موصوف ایک عظیم و خستہ ناپذیر مبلغ و مروج مذہب اور سادہ زیست شخصیت کے مالک تھے۔

ہمیں ایسی ہستیوں کی یاد میں مختلف سیمنار، کانفرنس اور دیگر تقریبات کے ذریعے معاشرے میں زندہ رکھنے کی ضرورت ہے اور ان کی خدمات اور پیغامات کو نئی نسل تک پہنچانا ہم سب کی زمہ داری ہے۔ خداوند متعال ہم سب کو اپنے اسلاف کو یاد رکھنے اور انکی خدمات کو سراہتے ہوئے اپنے لیے نمونہ عمل قرار دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .