حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بزم استعارہ قم المقدسہ کے صدر جناب عباس ثاقب صاحب نے کہا ہم اردو زبان اور خصوصاً پاکستان کے لیے انتہائی قابلِ فخر شخصیت، ادبی محقق، مترجم، اردو، فارسی اور انگریزی زبان کے کہنہ مشق شاعر، ہمارے بہت ہی متواضع، مہربان اور مخلص دوست، بزم استعارہ (قم المقدسہ) کی زینت جناب احمد شہریارؔ کی فارسی غزلیات کے پہلے مجموعے ’’پیرہن گم کردہ ام‘‘ کی اشاعت پر بزم کے تمام اراکین کی طرف سے انہیں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا آپ سب احباب کو اطلاع دیتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ ادارہ ہنر ھای ادبی، معاونت فضای مجازی ھنر و رسانه دفتر تبلیغات اسلامی کی طرف سے کتاب کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں ایران کے مایۂ ناز استاد شعراء کتاب اور شاعر پر اظہار خیال فرمائیں گے۔
جناب عباس ثاقب نے کہا سبھی احباب کو اس تقریب میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے،اس تقریب میں شریک ہو کر اپنے ادب دوست ہونے کا ثبوت دیجیے۔
واضح رہے کہ «پیرهن گم کردهام» شہرستان ادب کی جانب سے شاعر شریں بیاں جناب احمد شہریار کا فارسی شعری مجموعہ ہے جو دو حصوں «دیروز» و «امروز» پر مشتمل ہے جس کے ہر حصے میں کئی غزلیں شامل ہیں۔
بیدل دہلوی نے کیا خوب کہا ہے؎ نور جان در ظلمت آباد بدن گم کردهام ۔ آه ازین یوسف که من در پیرهن گمکردهام ۔ عمرها شد همچو نال خامه میپیچم به خوابش ۔ پیکر چون رشتهای در پیرهن گم کردهام
یوں تو فارسی اردو شاعر اور شاعری کی تاریخ بڑی پرانی ہے لیکن دور حاضر میں یہ روایت طاق نسیاں کی شکار اور ایسے دوزبان شعراء عنقاء ہوتے چلے جارہے ہیں یہ بات اپنے آپ میں بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ جہاں احمد شہریار صاحب اردو شاعری پر ملکہ رکھتے ہیں وہیں فارسی شاعری میں جناب کا فارسی مجموعۂ کلام رونمائی کی دہلیز پر ہے اور یہ بات بہت کم ہی شعراء میں دیکھنے کو ملتی ہے کہ وہ اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں قدرت کلامی رکھتے ہوں۔
جناب احمد شہریارؔ صاحب کو اس بات کا بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے اپنے کلام پر داد تحسین وصول کی ہے۔