۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیت الله سید محمد تقی مدرسی از علمای عراق

حوزہ/ آیت اللہ مدرسی نے کہا کہ صرف انتظار ہی کافی نہیں ہے ہمیں امام زمان (عج) کا استقبال کرنے اور اسوہ قرار دینے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ سید محمد تقی جعفری مدرسی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالم ہستی اس عظیم اور کامل انسان، حضرت صاحب الامر امام زمان علیہ السلام کے توسط سے قائم ہے۔خداوند عالم کی جانب سے بے پناہ رحمت اور نعمتوں کا سلسلہ نیز احادیث مبارکہ اس اہم موضوع پر دلیل ہیں۔

عزت مآب نے منجی عالم بشریت کی شان میں بیان شدہ روایات کو انسانی وجدان کی بیداری اور نجات دہندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب مؤمن اس آیت"وَنُریدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوارِثین"کی تلاوت کرتا ہے تو وہ ارادہ الہی سے اب تک جوظاہر ہو چکا ہے اور آئندہ ظاہر ہونے والی چیزوں پر ایمان لاتا ہے۔اسی طرح جب اس آیت میں"وَلَقَدْ کَتَبْنا فِی الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ أَنَّ الْأَرْضَ یَرِثُها عِبادِیَ الصَّالِحُون"اور تاریخ میں غور و فکر کرتا ہے ، تو معلوم ہوجاتا ہے کہ کائنات الہی ارادے سے حرکت کر رہی ہے۔
 
انہوں نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ان حقائق کا ادراک، دلوں میں شمع امید پیدا کرتا ہے کہ ظلم و ستم کا خاتمہ حتمی ہے اور ایک دن ضرور ایسا آئے گا کہ ظلم اور ناانصافی نابود ہو جائیں گے۔جیسا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا:اگر دنیا کی زندگی میں سے ایک دن باقی ہو تو خداوند متعال اس دن کو اتنا طولانی کرے گا تاکہ ایک شخص ہماری آل میں قیام کرے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح زمین ظلم و جبر سے بھری ہو گی۔

آیت اللہ مدرسی کا چند اہم بصیرت کی طرف اشارہ:

1:امید رکھنے والا انسان،اہداف اور ہمت کے تناظر میں زندگی بسر کرتا ہے اور اگر امید نہ ہو تو ہمت اور ہدف بھی نہیں ہوں گے۔امید کو بڑھانے سے دنیا کی اصلاح کیلئے ہمت اور ہدف بھی بلند ہو جائیں گے۔یہ امید ہی ہے جو مؤمن کو اپنی اور دنیا کی اصلاح اور ظلم و فساد کے خلاف جد و جہد کرنے پر تیار کرتی ہے۔

2:امام عصر علیہ السلام کے ظہور کیلئے ہمارا انتظار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کوئی بھی کام انجام نہیں دیں اور صرف منتظر ہی رہیں،بلکہ پوری طرح سے ظہور کی زمینہ سازی کیلئے کوشاں رہنا چاہئے۔

3:صرف انتظار ہی کافی نہیں ہے ہمیں امام زمان(عج)کا استقبال کرنے اور آپ علیہ السلام کو اسوہ قرار دیتے ہوئے آپ اور آپ کے آباؤ و اجداد علیہم السلام کی سیرت طیبہ پر چلنے کی ضرورت ہے۔

4:فطرتاً انسان خطا کار ہے، لہذا خدا کے یہاں اسے ایک شفاعت کرنے والے کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے تاکہ اس کے گناہوں کو بخش دیا جا سکے۔پس امام عصر علیہ السلام سے بہتر کون شفاعت کرنے والا ہو سکتا ہے،آپ علیہ السلام ہمارے اعمال پر ناظر بھی ہیں لہذا ہمیں امام عصر علیہ السلام کو شفیع قرار دیتے ہوئے خداوند متعال سے دعا کرنی چاہئے کہ خدا ہماری دعاؤں اور حاجات کو پورا فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .