حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ضیغم عباس زیدی سید ضیغم عباس زیدی امام جمعہ کمپالا یوگینڈا مشرقی افریقہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ہم اپنے بڑے بزرگوں کے ساتھ کھلے میدان میں جاکر بڑے جوش و خروش سے عید کا چاند دیکھنے کی کوشش کرتے تھے اور بڑی محنت ومشقت کے بعد جب چاند نظر آجاتا تھا تو ہمارے بزرگ ہمیں رویت ہلال کی دعا پڑھواتے تھے اور پھر خوشی سے ہماری بانچھیں کھل جاتی تھیں،اپنی آنکھوں سے چاند دیکھ کر عید منانے کا لطف ہی کچھ اور ہوتا تھا.پھر چاند کے سلسلے میں مختلف بحثیں بھی ہوتی تھی ہر شخص اپنے زاویئے نگاہ کو ترجیح دیتا تھا اور مزے کی بات یہ ہوتی تھی کہ جو سب سے پہلے چاند دیکھ لیتا تھا وہ ہر جگہ ایسے بیان کرتا تھا گویا اسے سب سے پہلے اولمپک کا گولڈ میڈل حاصل ہوا ہو.
ہاں دکھا دے ائے تصور پھر وہ صبح و شام تو
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو
(علامہ اقبال)
ہائے وہ بھی کیا دن تھے۔
برا ہو اس نئے زمانے کا اب تو جیسے کسی کو چاند دیکھنے کا شوق ہی نہیں رہا۔
بارہا ہم نے اپنے متعلقین سے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں فون پر چاند کے سلسلے میں استفسار کیا تو ایک ہی جواب ملا کہ "ہم نے تو چاند نہیں دیکھا، مولانا! ویسے بھی چاند کیا دیکھنا ہے کچھ دیر میں واٹساپ پر رویت ہلال کا اعلان ہو ہی جائے گا تو اعلان کے مطابق عمل کر لیا جائے گا" میں تو کہتا ہوں کہ "آپ عید بھی واٹساپ پر ہی منائیے"
آیے اس بار سے ہم قدیم الایام کی طرح عید کا چاند دیکھنے کی کوشش کریں ورنہ واٹساپ پر ہی عید منانی ہوگی، کئی برس سے ہم بذات خود بزعم خود بعین خود عید کا چاند دیکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر لگتا ہے کہ عید کا چاند ہم سے روٹھ کر کہیں کسی اوٹ میں بیٹھا ہوا ہے، یا کسی چلمن سے لگا بیٹھا ہے. ایسا لگتا ہے کہ ہم سے منہ چڑھائے کہ رہا ہے کہ " میاں تم لاکھ کوششیں کر لو مگر ہم تمہیں اپنا دیدار کرانے سے رہے ہمارے دیدار کا حق اب صرف رویت ہلال کمیٹی والوں کو ہے.
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں
(داغ دہلوی)
بہر کیف کئی برسوں سے ہماری دیدار رخ ماہ کی ساری کوششیں بے کار ثابت ہوئی ہیں. البتہ کوشش جاری و ساری ہے.
چلیے ہم بھی کوشش کرتے ہیں اور آپ بھی کوشش کیجیے دیکھیے کسے دیدار نصیب ہوتا ہے.