حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایک بار پھر شہر میلبورن حجۃ الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي کی قیادت میں سراپا احتجاج بن گیا تاحد نظر صرف لوگ نظر آرہے تھے مقامی لوگوں کے مطابق کم اِز کمُ ۲۰ ہزار لوگوں نے جلوس میں شرکت کرکے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی فلسطینیوں کی اور آزادی کے لئے کی جانے والی مزاحمت کی تائید کی، اسلامک کونسل آف وکٹوریہ کے مطابق شرکاء کی تعداد ۳۰ ہزار سے بھی زائد تھی جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
شرکاء نے کہا کہ فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں وہ اپنا دفاع کر رہے ہیں یہ انکا حق ہے اسرائیل کو فلسطین سے نکال باہر کرنے میں دنیا مدد کرے اور کوشش کریں خطے میں ۱۹۴۸سے قبل جیسا جغرافیائی و سیاسی نقشہ معرض وجود میں آجائے ان خیالات کا اظہار امام جمعہ میلبورن نے کیا۔
مولانا نے جب تقریر کا آغاز کیا تو انکے اس جملے نے لوگوں کی جوش اور ولولہ کو ایک آھنگ دیا کہ دور تک سب مظلوم فلسطین کے طرفدار نظر آرہے ہیں غیر ذمہ دار اور خائن میڈیا دیکھ لے یہ فلسطین نہیں آسٹریلیا ہے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ یہ فلسطین ہے اور سب نعرے لگا رہے تھے ہم سب فلسطینی ہیں مولانا نے کہا ظلم کے خلاف کے لئے قیام کے لئے مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ انسان ہونا ضروری ہے لگا تار دوسرے ہفتے لوگوں کا ہجوم اس بات کا ثبوت ہے کہ وقت آگیا ہے اسرائیل اپنی بساط سمیٹے۔
مولانا ابوالقاسم رضوی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے غیر مسلم ریاست میں مسلمانوں کے دفاع میں لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں اور مسلم ریاستیں اسرائیل سے تجارتی و دفاعی معاہدے کر رہی ہیں ہم اپنے خواب کی تعبیر کو مجسم ہوتے دیکھ رہے ہیں کہ فلسطین آزاد ہو رہا ہے اور اسرائیل ختم ہو رہا ہے۔