۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علامہ سید ہاشم موسوی

حوزہ/ اجتماعی شادیاں کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ عید غدیر کے موقع پر اجتماعی شادیوں کا انعقاد کیا جائے، تاکہ اس کار خیر کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ کمیٹی نے گذشتہ دس سالوں میں تقریباً اڑھائی سو کے قریب جوڑوں کی شادیاں کرائی ہیں، جو اس وقت خوشحال ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوئٹہ کے امام جمعہ، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور اجتماعی شادیاں کمیٹی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ اجتماعی شادیوں کا اصل مقصد دور حاضر میں بڑھنے والے شادی کے اخراجات پر قابو پانا اور ازدواجی مراحل کو لوگوں کے لئے آسان بنانا ہے۔ اگر ایسے مثبت پروگرامز کا انعقاد مسلسل نہ ہوا تو شادی معاشرے میں مشکل ترین مراسم میں سے ایک بن جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیرہویں اجتماعی شادیوں کے اعلان کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ اجتماعی شادیاں کمیٹی کے حاجی دولت حسین، حاجی محمد علی، ٹھیکیدار سرور علی اور دیگر ارکان بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے گذشتہ دس سالوں میں تقریباً اڑھائی سو کے قریب جوڑوں کی شادیاں کرائی ہیں، جو اس وقت خوشحال ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔

ان جوڑوں میں بلاامتیاز رنگ و نسل دیگر قوم کے افراد بھی شامل ہیں۔ ازدواج کرانا بذات خود بھی خدا کی بارگاہ میں نیک عمل ہے، اس کے علاوہ ایسی اجتماعی شادیوں میں دیگر مسالک کے لوگوں کو شریک کرنے سے اتحاد بین المسلمین کو بھی فروغ ملے گا۔

علامہ سید ہاشم موسوی نے مزید کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ عید غدیر کے موقع پر اجتماعی شادیوں کا انعقاد کیا جائے، تاکہ اس کار خیر کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قوم کے دیگر افراد کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جدید دور میں شادی کے مراسم اور رواج میں بے جا اضافہ کرکے اصراف کو فروغ نہ دیں۔ معاشرہ کسی ایک شخص یا ادارے سے مکمل ٹھیک نہیں ہوسکتا، ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر ہماری ساری کوششوں کے نتائج زیادہ اچھے نہیں ملیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .