۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر لاہور میں امام خمینیؒ کی 32ویں برسی کے موقع پر تقریب منعقد

حوزہ/ امام خمینی کی 32 ویں برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر لاہور میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر کبیر انقلاب اسلامی ایران،  بت شکن دوران امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی 32 ویں برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر لاہور میں مجلس ترحیم بعد از نماز جمعہ منعقد ہوئی۔ جس سے حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی مدیر جامعہ مدینۃ العلم اسلام آباد نے امام رح کا خاندانی پس منظر امام کی خدمات اور نظریہ ولایت فقیہ پر روشنی ڈالٹے ہوئے بیان کیا کہ کسی بھی انقلاب کے باقی رہنے کا انحصار تین عناصر، قیادت کا کردار، پروگرام اور نظام پر ہوتا ہے۔ امام خمینی میں یہ تینوں اوصاف بدرجہ اتم موجود تھے کہ آج 44 سال بعد، عالمی استکبار اور عالم کفر کی مخالفت اور سازشوں کے باوجود، انقلاب اسلامی نہ صرف موجود ہے بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے۔ امام خمینی تقوی و پرہیز گاری کی اس منزل پر تھے کہ بانی انقلاب کی تعریف کیلئے مولوی یا شیعہ ہونا ضروری نہیں بلکہ صرف منصف مزاج انسان ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں امام خمینی کا کردار، نظام حکومت اسلامی اور ولایت فقیہہ کو تسلیم کیا جاتا ہے، دشمن بھی بانی انقلاب کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتا، جبکہ اسلام کو تلوار کے زور پر پھیلانے کا الزام لگانے کی طرح انقلاب کو طاقت کے ذریعے پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا گیا، امام خمینیؒ کے پاکیزہ کردار نے عمامے، عبا قبا اور علماء کی عزت میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت بانی انقلاب امام خمینیؒ کے مقابلے میں دنیا کی کسی شخصیت کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی، سوشلزم اور کمیونزم کے نام پر انقلاب آئے مگر وہ اپنی موت آپ ہی مر گئے کیونکہ یہ نظام ہی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہادی برحق خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیا ہوا نظام اسلام اتنا مضبوط اور وسیع ہے کہ آج انسانی معاشرے کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اسلامی نظام ایران میں نافذ ہے۔ پوری دنیا اس سے استفادہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے 40 سال کی عمر میں قم المقدس میں اسلامی نظام حکومت کے خدوخال پر مشتمل نظام ولایت فقیہ پیش کیا اور اپنی سیاسی عوامی جدوجہد سے اس نظام کو عملی طور پر نافذ کرکے ثابت کر دیا کہ اسلام عملی زندگی کا زندہ مذہب ہے جس میں تمام خصوصیات موجود ہیں اور واضح بھی کیا کہ اسلام صرف عبادات کا ہی نہیں سیاسی نظام کا بھی دین ہے۔ علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی نے کہا کہ جب امام خمینیؒ شاہ ایران کیخلاف انقلاب لانے کی بات کرتے تھے تو لوگ مذاق اُڑاتے تھے کہ مولوی کیسے انقلاب لا سکتے ہیں اور وہ ملک کیسے چلائیں گے مگر رہبر انقلاب نے اتحاد عالم اسلامی کا درس دیا، فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ کو حل کرنے پر زور دیا۔

مولانا ڈاکٹر سید محمد نجفی نے کہا کہ فلسطین پر کئی اسلامی ممالک نے ڈرامے رچائے، عملی امداد محض اسلامی جمہوریہ ایران نے کی۔ فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم حماس کی عملی سیاسی اور دفاعی امداد کی جو کہ فکر امام خمینیؒ کی وجہ سے ممکن ہوا کیونکہ عالم اسلام ایک جسم کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کا تعلق غیر منقسم برصغیر میں کشمیر سے تھا، ان کے جد امجد دین علی شاہ کشمیر سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینیؒ نے اپنی وصیت نامہ میں اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اولاد کیلئے فقط اللہ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں جس گھر میں رہتے ہیں، وہ ان کا ذاتی نہیں، بینک بیلنس میں صرف خمس کی رقم موجود ہے جو طلبہ اور امور دینی کیلئے امانت ہے، ان کی ذاتی نہیں۔

پروگرام میں لاہور بھر سے علماء کرام آئمہ جمعہ جماعت نے کثیر تعداد میں شرکت فرمائی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .