حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی قومی نجات کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر انھیں عمان کے وفد کے ذریعہ پیش کردہ مطالبات کاسعودی اتحاد کی طرف سے مثبت جواب ملا تو قطر میں مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کرنے پر اتفاق کیا جاسکتا ہے۔
یمنی قومی نجات حکومت کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبر محمد علی الحوثی نےایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ اگر جارحیت پسند ممالک نے یمنی انقلاب کے اعلی رہنما کے سلطان عمان کے ذریعہ دیے جانے والے پیغام پر ردعمل کا مثبت جواب دیا تو مجھے یقین ہے کہ قطر میں مذاکرات کرنے اور بات چیت کو مکمل کرنے کے لئے ہماری رائے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی البتہ اگر جارح ممالک کے رہنما چاہیں تو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عمان کی امن کوششوں کا سراہنا کرتے ہیں جن کی کامیابی کا انحصار جارح ممالک (سعودی اتحاد) کے ہاتھ میں اور ان کی سنجیدگی پر منحصر ہے کہ وہ ایک قابل عمل معاہدہ تک پہنچ سکیں نیز یمنی قوم کے نقصانات کا ازالہ کریں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ معاہدہ ریاض معاہدے کی طرح کاغذی نہیں ہونا چاہئے، دریں اثنا ایک برادر ملک نے خطے میں کسی بھی بات چیت کی حمایت کرنے کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے جو زیر غور ہے۔
یادرہے کہ قبل ازیں ، عبدالرحمن منصور ہادی کی مستعفی حکومت کے وزیر خارجہ احمد عوض بن مبارک نے یمن میں جنگ بندی معاہدے تکمیل کے لئے عمان کی ثالثی میں پیشرفت کا اعلان کیا اور یورپ کی جانب سے صنعا پر دباؤ ڈالنے پر زور دیا،یادرہے کہ گذشتہ ہفتے صنعا پہنچنے والے عمانی وفد انصار اللہ کے رہنماؤں سے ملاقات اور یمنی بحران پر تبادلہ خیال کے بعد جمعہ کے روز صنعا سے رخصت ہوا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق عمانی وفد نے صنعا کے دورے کے دوران اور انصار اللہ تحریک کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران چار امور پر تبادلہ خیال کیا جن میں جنگ بندی کا قیام ، یمنی فریق کے ساتھ امن مذاکرات میں داخلہ ، تیل کی مصنوعات لے جانے والے جہازوں کی الحدیدہ بندرگاہ آمد اس کے بعد براہ راست گفتگو کا آغاز اور اس کے ساتھ ہی صنعا ایئرپورٹ کے دوبارہ کھولنے کا عمل شامل ہے۔