۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت اللہ العظمی علوی بروجردی

حوزہ/ متولی مسجد اعظم قم المقدسہ نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ حوزہ علمیہ کے حقیقی مالک اور وارث و سرپرست حقیقی، آئمہ معصومین علیہم السلام ہیں۔ طلاب محترم غیر ایرانی کے تمام مسائل ومشکلات سے ہم آگاہ ہیں ۔ اس وقت طلاب محترم غیر ایرانی کے لئے سخت اقتصادی و معیشتی مشکلات درپیش ہے لیکن انشاءاللہ ہمیں امید ہے کہ آپ صبر و تحمل سے پیش آئیں گے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/مدیر دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید ظفر علی شاہ نقوی کی سربرا ہی میں دفتر کے ایک وفد نے متولی مسجد اعظم قم حضرت آیت اللہ العظمی السید حسین علوی بروجردی سے ان کے گھر پر  ملاقات کی۔ 

اس وفد میں جناب حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید ظفر علی شاہ نقوی کے ہمراہ مسوؤل دفتر جناب حجۃ الاسلام غلام محمد شاکری، شعبہ مالیات کے مسؤول حجۃ الاسلام ضیغم عباس، مسئوول شعبہ خدمت زائرین جناب سید ناصر عباس نقوی انقلابی اور میڈیا سل  کے انچارج جناب حجۃ الاسلام و المسلمین محمد علی انصاری شامل تھے۔

اس صمیمی ملاقات میں سب سے پہلے مدیر محترم جناب حجۃ الاسلام ڈاکٹر ظفر علی شاہ نقوی نے آیت اللہ العظمی علوی بروجردی کو قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام  مکتوبپیش کیا۔ ڈاکٹر ظفر علی شاہ نقوی نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے آیت اللہ کو سب سے پہلے اپنے ہمراہ آئے ہوئے وفد کا تعارف کروایا اور دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم کی فعالیت اور خدمات بالخصوص محرم الحرام کے حوالے سے اور دوسرے اہم امور اور دفترکی کارکردگی سے آیت اللہ علوی کو آگاہ کیا۔

علامہ ڈاکٹر ظفر نقوی نے قم میں مقیم پاکستانی طلاب کے مسائل و مشکلات بالخصوص فارغ‌التحصیلان کے موجودہ مسایل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔اور ملاقات کے لئے موقع فراہم کرنے پر ڈاکٹر ظفر نقوی نے آیت اللہ علوی بروجردی کا شکریہ ادا کیا۔

اس ملاقات میں طرفین نے مختلف امور پر بالخصوص مسلمانوں کے لئے درپیش مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔آیت اللہ العظمی بروجردی نے سب سے پہلے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا اور قائد محترم کی قدر دانی کرتے ہوئے مدیر محترم علامہ ڈاکٹر ظفر علی شاہ اور ان کے ساتھ آئے ہوئے افراد کو خوش آمدید کہتے ہوئے مزید توفیقات خیر اور موفقیت کے لیے دعائے خیر کی۔

آیت اللہ العظمی علوی بروجردی نے کہا کہ شیعیان امیر المومنین علیہ السلام دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں سب ایک ہی چمن کے پھول ہیں اور شیعیان حیدر کرار ع کے درمیان کسی قسم کی بھی تبعیض کا قائل ہونا نا قابل قبول بات ہے۔ اسی طرح یہ حوزہ علمیہ قم بھی صرف ایرانی طلاب کے لئے مخصوص نہیں ھے بلکہ حوزہ کا دروازہ دنیا کے تمام محبان اہلبیت علیہم السلام کے لئے کھلا ہے۔ ایرانی اور غير ایرانی طلاب میں کوئی فرق نہیں ھے۔ کیونکہ اس حوزہ علمیہ کے حقیقی مالک اور وارث و سرپرست حقیقی، آئمہ  معصومین علیہم السلام ہیں۔ طلاب محترم غیر ایرانی کے تمام مسائل ومشکلات سے ہم آگاہ ہیں ۔ اس وقت طلاب محترم غیر ایرانی کے لئے سخت اقتصادی و معیشتی مشکلات درپیش ہے لیکن انشاءاللہ ہمیں امید ہے کہ آپ صبر و تحمل سے پیش آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے لئے اس وقت ایک بہترین فرصت ہے اس فرصت سے نشر معارف اہلبیت علیہم السلام کے لئے استفادہ کریں ۔ آج جہان تشیع کے مقابلے میں میدان کارزار میں اخوان المسلمین داعش اور شدت پسند وہابی گروہ کھڑے ہیں ۔وہابیت دنیا میں اپنے افراطی افکار کی توسیع و ترویج کرنے میں کوشاں ہیں۔ دنیا میں شیعہ اور غیر شیعہ وہابیت اور داعش کے مذہبی تعصب کی آگ کے شعلوں کی زد میں ہیں ۔ بہت سے بے گناہ لوگوں کا  قتل عام کیا گیا حتی بے گناہ معصوم بچوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے ذبح کیا گیا۔ لیکن اتنے ظلم و جبر کے باوجود اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے اور مختلف محاذوں پر انہیں شکست کھانا پڑی ۔آپ نے دیکھا کہ مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت ایک سال تک بھی نہیں چل سکی۔ ٹیونس اور لیبیا کے جابر حکمران اپنے ملک چھوڑ کر بھاگ گئے عراق اور شام میں داعش پسپا ہوگئے۔اب سوال یہ ہے کہ ایسا  کیوں ہوا ؟ جبکہ انکے پاس پیسے تھے اسلحہ تھا قدرت تھی سب کچھ تھے لیکن ان کے پاس عدالت انصاف عقل اور درایت نہیں تھی۔انکی شدت پسندی اور بے عدالتی اور مذہبی خشک و خالی تعصبات زیادہ روی اور شدت پسندی نے  انہیں بربادی اور نابودی میں جھونک دیا ہے۔لیکن الحمد للہ مذہب تشیع میں نہ اس قسم کی شدت پسندی ہے اور نہ ہی  تعصب اور بی عدالتی ہے بلکہ حقیقت تو یہی ہےکہ یہ مذہب وہی اسلام ناب محمدی ہے کہ جس کی بنیاد منطق استدلال اور عقلانیت پر استوار ہے۔ اس لئے دنیا میں مختلف مکاتب فکر کے لوگ مذہب شیعہ کے متعلق اپنے مطالعہ اور تحقیقات کے نتیجہ میں شیعہ مذہب قبول کر رہے ہیں ۔اور شیعوں کی تعداد اس وقت دنیا میں بڑھتی جارہی ہے۔ جہان اسلام میں مذہب شیعہ رشد وتکامل کے مراحل طے کر رہا ہے ۔اور یہ ہمارے لئے بہت ہی نوید بخش ہے ۔اور ہمارا مستقبل سورج کی طرح بہت ہی درخشاں ہے۔

آخر میں آیت اللہ العظمی السید علوی بروجردی نے علامہ ظفر علی شاہ نقوی اور وفد کو دعایہ کلمات سے نوازتے ہوئے کہا کہ قائد شیعیان پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کو میری طرف سے سلام پہنچائیں اور ان شاءاللہ میں آپ کے مسائل ومشکلات کے حل کے لئے حد الامکان کوشش کروں گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .