۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حجت الاسلام احمد پناهیان

حوزہ/ حجۃ الاسلام پناہیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حق سے دستبردار اور باطل کی مخالفت سے انکار کرنا ممکن نہیں،کہاکہ خدا کی بندگی کرنے کے لئےخدا کے دشمنوں سے دشمنی کرنا ضروری ہے اور اگر ہمارے نوجوانوں کا امام جواد الائمہ(ع) نمونہ عمل ہیں تو انہیں یہ دیکھنا چاہئے کہ کیا وہ ولی خدا کی حمایت اور خدا کے دشمنوں کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں یا نہیں؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام احمد پناہیان نے کل رات حرم کریمۂ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئےکہ سب سے کم عمر امام،حضرت جواد الائمہ (ع) تھے،بیان کیا کہ نوجوانوں اور مذہبی انجمنوں کو امام علیہ السلام کے حالات زندگی پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ امام جواد (ع) کا ایک عظیم حق ایران کی سرزمین میں ہمارے کندھوں پر ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر امام جواد علیہ السلام کے وکلاء کا تسلسل اور آپ علیہ السلام کی جدوجہد نہ ہوتی تو آج ہم ولایت کے نور سے واقف نہیں ہوتے،مزید کہاکہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: خدا نے ہم آئمہ علیہم السلام کا ایک حق آپ کے کاندھوں پر رکھا ہے اور اسی طرح آپ لوگوں کے ایک حق کو ہمارے کندھوں پر رکھا ہے اور اگر آپ ہمارا حق پورا کریں،ہماری اطاعت اور سرپرستی (ولایت) کوقبول کریں تو اس وقت ہم پر یہ فرض ہوجاتا ہے کہ ہم آپ کے حق کو ادا کریں۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا امام جواد علیہ السلام کے ذریعے حق کو قائم اورباطل کو ختم کرتا ہے،کہا کہ امام جواد علیہ السلام کی زندگی انقلابی اور جہادی زندگی تھی اور اس دوران قم اہم جہادی علاقوں میں شامل تھا اور امام جواد علیہ السلام کی شہادت کی ایک وجہ ایران اورخاص طور پر قم میں شیعہ قیام تھا۔

انہوں نے یہ بتاتے ہوئےکہ امام جواد علیہ السلام نے عباسی جبر کے دوران جس الہی تدبیر سے کام لیا اس نے حق کا تحفظ کیا،کہاکہ اگر آج ہم حق اور حقیقت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ امام جواد علیہ السلام کے مرہون منت ہے اور آج وہ لوگ جو مختلف اندرونی، بیرونی اور معاشرتی مسائل کے بارے میں بات کرتے ہیں،انہیں امام جواد علیہ السلام کو نمونہ عمل قرار دیناچاہئے۔

حجۃ الاسلام پناہیان نےاس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حق سے دستبردار اور باطل کی مخالفت سے انکار کرنا ممکن نہیں،مزید کہا کہ امام جواد علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا نے ایک نبی(ع) پر یہ وحی نازل کی کہ اگر آپ نے زاہدانہ طور پر زندگی کی ہے تو میں نے بھی آپ کو آرام دہ زندگی عطا کی ہےاور اگر آپ سب کو چھوڑ کر مجھ سے وابستہ ہوئے ہیں تو میں نے آپ کو عزت دی ہے اور ان اعمال کا نتیجہ آپ کے پاس واپس آگیا، لیکن کیا آپ نے میری خاطر میرے ولی کی حمایت اور میرے دشمنوں سے دشمنی کی ہے؟

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کی بندگی کرنے کے لئےخدا کے دشمنوں سے دشمنی کرنا ضروری ہےاور اگر ہمارے نوجوانوں کا امام جواد الائمہ(ع) نمونہ عمل ہیں تو انہیں یہ دیکھنا چاہئے کہ کیا وہ ولی خدا کی حمایت اور خدا کے دشمنوں کے ساتھ دشمنی کررہے ہیں یا نہیں؟اوراس کام کے لئے سب سے پہلے آج کی دنیا میں خدا کے دشمنوں کے مصداق کو پیدا کرنا ہوگا۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکیوں نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں امیر المومنین (ع) والے دین اور اسلام سے مشکل ہے،کہاکہ امیر المومنین (ع) فرماتے ہیں کہ دنیا پر دین و مذہب کی حکمرانی ہونی چاہئے اور امریکہ اس سے خوفزدہ ہے،آج امریکہ اور اس کے حواریوں سے دشمنی خدا کی بندگی کرنے کی شرط ہے اور اگر آپ نبی بھی ہوں تو خدا ضرور سوال کرے گا کہ آپ نے میرے دشمنوں سے دشمنی کی یا نہیں؟

تبصرہ ارسال

You are replying to: .