حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فطری بات ہے کہ مزاحمتی اور مقاومتی تحریک،صہیونی دشمنوں کی جانب سے مساوات کی خلاف ورزی اور تنازعات کے نئے قوانین نافذ کرنے کے خلاف خاموش نہیں رہے گی۔
علماء لبنان نے اشارہ کیا کہ صہیونی حکومت کی بمباری کے خلاف اسلامی مزاحمت نے ردعمل کا مظاہرہ،مساوات کو مضبوط بنانے کےلئے "ہر جارحیت کا جواب دیا جائے گا" کے مطابق مزاحمتی تحریکوں کے ذریعے کیا ہے۔
مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان نے کہا کہ اس آپریشن کو شہید علی کامل محسن اور شہید محمد قاسم طحان کے نام سے منسوب کیا گیا تاکہ دشمن یہ جان لے کہ ان دونوں شہداء کے خون کا حساب ابھی باقی ہے اور صہیونی حکومت ان دونوں شہداء کی شہادت کے تناظر میں مزاحمتی گروپوں کی جانب سے کسی بھی وقت کاروائی کا منتظر رہے۔
صہیونی حکومت مزاحمت کے خلاف جنگ کے نتائج برداشت کرنے سے قاصر ہے
جمعیت مسلم علماء لبنان نے مزید کہا کہ صہیونی دشمن کے پاس دو آپشن ہیں،یا تو اپنی کاروائیاں بڑھائیں اور اس کے لئے وسیع پیمانے پر محاذ آرائی کی ضرورت ہے،جس کی یقینی طور پر صہیونیوں کے پاس طاقت نہیں ہے اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ، خاموشی اختیار کرے اور مزاحمتی پیغامات حاصل کرنے پر اکتفا کرے،اس صورت میں مزاحمت کی طرف سے تیار کردہ مساوات دشمن کے محاذ کے خلاف آپریشن کے عمل کو منظم کرتی ہیں۔
لبنانی علماء نے صہیونی دشمنوں کے خلاف اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی کارروائیوں کو سراہا اور صہیونیوں کے دفاع میں اسرائیلی حامیوں کی چیخ و پکار اور اس ردعمل کو خطے میں ہونے والے واقعات سے جوڑنے کی کوشش کرنے والوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
آخر میں،مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان نے مزاحمتی کمانڈروں کی جانب سے درست اور بروقت فیصلے کئے جانے پر ان کو خراج تحسین پیش کیا اور اس دفاعی کاروائی کو ایک شرعی اور قومی فریضہ قرار دیا۔