۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ علی رضا رضوی

حوزہ/ خدا نے کہا ابراہیم آپ کو میں نے خلیل بنایا ہے جب اسی باپ نے بیٹے کے گلے پر چھری رکھی تو کہا اب میں نے تمہیں امام بنادیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ بارگاہ سیدالشہداء خیرالعمل انچولی کے زیراہتمام مرکزی مسجد و امام بارگاہ میں معروف عالم دین و خطیب اہلیبیت، علامہ سید علی رضا رضوی نے مرکزی عشرہ محرم الحرام کی دوسری مجلس عزا جس کا عنوان "عبادت اور معرفت" ہے۔ سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ خدا کے گھر کی تعمیر حضرت ابراہیم و اسماعیل نے کی جسے تعمیر کرتے وقت ان کی دعا تھی کہ میری امت میں ایسا رسول بھیج جو میری ذریت میں سے ہو، میری نسل میں سے ہو، قرآن کی تلاوت کرے، آیتیں سنائے،ان کے نفس کو پاک کر اور ان کے درمیان رسول بھیج دے۔ حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی دیواروں کو چنا اور خدا کا گھر تعمیر کیا۔

خدا نے کہا ابراہیم آپ کو میں نے خلیل بنایا ہے جب اسی باپ نے بیٹے کے گلے پر چھری رکھی تو کہا امام بنادیا ۔

آپ نے مزید برآں کہا کہ یہ سلسلہ دو افراد سے مربوط رہا ہے دو لوگ ہر واقعے میں شامل رہے، پہلے حضرت آدم و حوا، اس کے بعد حضرت ابراہیم و اسماعیل ،اس کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور مولا علی علیہ السلام۔

مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ عبادت قبلے کی طرف،ہونی چاہیے اور ہمارا قبلہ خانہ کعبہ ہے۔ اگر کوئی مسلمان کہے اللہ نے بیت اللہ میں رات گزاری تو یہ کفر ہے کیونکہ اللہ رات نہیں گزارتا۔آرام نہیں کرتا ہے۔
قرآن مجید میں سورہ البقرۃ میں آیت نمبر 255 میں خداوند کریم فرماتا ہے۔ 
"نہ اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند آتی ہے" ۔وہ سوتا نہیں ہے ۔
جناب ابراہیم نے خدا،کا گھر بنایا اور اس کے بعد دعا مانگی۔
باپ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور بیٹے نے آمین کہا:
پروردگارا ہم نے جو یہ کام کیا ہے کعبہ بنایا ہے۔ 
ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم.

ہم نے کعبہ بنایا ہے تو جاننے والا ہے ، قبول کرنے والا ہے ، سننے والا ہے کیونکہ کعبے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں، جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پیدا ہوئے۔ جناب ابوطالب نے بچے کو گود میں لیا اور کہا کعبے کے رب یہ میرا بھتیجا ہے ،تیرا رسول ہے میرے بیٹے کو اسکا وصی انتخاب کرلے۔تو عزیزان پھر وہی دو کلمات کا صیغہ استعمال ہوا؛
ایک محمد دوسرے علی ،
ایک شمس دوسرے قمر
پس یہاں سے لیکر کربلا تک دو چلے
ایک حسین دوسرے عباس 
ایک نے پرچم دیا دوسرے نے اٹھایا ۔
اب یہ پرچم کربلا کے بعد بھی چلا چاہے زخمی حالت میں سہی، ایک امام سجاد علیہ السلام اور دوسری حضرت زینب سلام اللہ علیہا ۔ اسی طرح اب تک آخری زمانے میں یہ دو کی رسم جاری ہے، دو ہستیاں ہیں ایک مہدی برحق عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف اور دوسرے حضرت عیسی علیہ السلام جو امام کے ظہور کے وقت دوبارہ گواہی دیں گے۔

علامہ صاحب نے عزاداروں کو تاکید کی کہ: آپ سب قوانین اور SOPs کی پابندی کرتے ہوئے مجالس عزا میں شریک ہوں، اور ہدایات پہ عمل کریں۔ 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .