۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
استاد انصاریان

حوزہ / مترجم اور قرآنی محقق نے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: جب خدا کسی انسان سے محبت کرتا ہے تو اسے آٹھ اخلاقی خصلتیں عطا کر دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد حسین انصاریان نے مسجد اعظم قم میں عزاداران سید الشہداء (علیہ السلام) سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ آٹھ اخلاقی خصلتیں بے نظیر انسانی اور الہی سرمایہ ہیں۔ جس شخص میں یہ آٹھ خصلتیں پائی جاتی ہوں اور وہ ان پر عمل کرتا ہو تو اس کا شمار خوش قسمت اور سعادت مند گروہ میں ہوگا۔ ایسا سعادت مند کہ جس کے بارے میں خداوند عالم سورہ ہود میں فرماتا ہے «وَأَمَّا الَّذِینَ سُعِدُوا فَفِی الْجَنَّةِ خَالِدِینَ» جنہیں سعادت و خوشبختی عطا کی گئی ہے وہ بہشت میں ہیں۔

استاد انصاریان نے کہا: یہاں پر اہم نکتہ یہ ہے کہ کوئی شخص بے وجہ محبوب خدا نہیں بنتا۔ پس خدا کا محبوب بننے کے لیے شرائط اور اسباب کی ضرورت ہے اگر وہ شرائط ایک شخص میں جمع ہو جائیں تو وہ محبوب خدا بن جائے گا۔ قرآن کریم اور روایات نے ہماری رہنمائی کی ہے کہ ہم کیسے محبوب خدا بن سکتے ہیں۔ محبوب خدا بننے کے راستوں میں سے ایک راستہ تمام انسانوں سے ہر قسم کی نیکی کرنا ہے۔ چنانچہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 195 میں شادی خداوندی ہے «أَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ»  سب سے ہر قسم کی نیکی کرو کیونکہ خدا نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

ایران کے اس نامور خطیب نے کہا: انسان کو ہمیشہ دوسروں کے لئے سکون و اطمینان کا باعث بننا چاہیے اور مومن کا معنی بھی یہ ہے کہ "جس سے دوسرے امان میں ہوں"

حضرت امام رضا (علیہ السلام) مومن کے متعلق فرماتے ہیں «أَلْخَیْرُ مِنْهُ مَأمُولٌ» مومن سے صرف خیر و بھلائی کی توقع کی جاسکتی ہے اور خداپرست اور قیامت کو قبول کرنے والے انسان سے نقصان اور ضرر پہنچانے کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔

اس مفسر قرآن نے مزید کہا: احسان اور نیکی انسان کو محبوب خدا بنا دیتی ہے جبکہ گناہ اور بدکاری باعث بنتی ہے کہ خدا انسان سے ناراض ہو اور وہ شیطان کا محبوب بن جائے۔ دنیا کے تمام مجرم اور گنہگار ابلیس کے پسندیدہ افراد ہیں۔ یہ افراد اپنے برے کاموں کے ذریعہ خدا کے بدترین دشمن کے دل کو خوش کرتے ہیں۔

خداوند عالم ان افراد کے متعلق فرماتا ہے «أُولَٰئِکَ الَّذِینَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَیٰ فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا کَانُوا مُهْتَدِینَ» شیطان سے اس طرح کی تجارت کا نہ صرف فائدہ نہیں ہے بلکہ ضرر بھی ہے۔ اگر تم ہدایت خدا کا گمراہی سے، نیکیوں کا بدی سے اور دنیا کا آخرت سے معاملہ کرو گے تو اس معاملے میں کوئی سود اور فائدہ نہیں ہے اور یہ واضح ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر اب تک گناہ و معصیت نے معصیت کار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .