۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
لاہور میں عشرۂ رحمت العالمین کی مناسبت سے رحمت العالمین (ص) کانفرنس

حوزہ/ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پاکستان ڈاکٹر پیر نور الحق قادری: وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ نوجوانوں میں خوفِ خدا اور نبئ رحمت کی شان کا احساس اجاگر کیا جائے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی : عشرۂ رحمت العالمین کا پیغام عالمی امن پر مبنی ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ معروف مذہبی سکالر و اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر کی میزبانی میں ادارہ کے جعفری آڈیٹوریم میں ملک پاکستان کے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر پیر نور الحق قادری کی زیر صدارت عشرۂ رحمت العالمین کی مناسبت سے رحمت العالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم علیہ وسلم کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے مہمانان خصوصی اور مقررین میں قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران محمد رضا ناظری ڈائریکٹر جنرل خانۂ فرھنگِ ایران جعفر رناس جمیعت اھلِ حدیث کے مرکزی سربراہ رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سید ضیا اللہ بخاری، خطیب جامع مسجد داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی، مذہبی سکالر علامہ حافظ کاظم رضا نقوی، معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر اخلاق حسین شمسی، صوبائی سیکرٹری اوقاف نبیل جاوید کے علاوہ وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی شامل تھے جبکہ مختلف مکاتب فکر کے علما اور طلبا کی کثیر تعداد آڈیٹوریم میں موجود تھی۔

تصویری جھلکیاں: لاہور میں عشرۂ رحمت العالمین کی مناسبت سے رحمت العالمین (ص) کانفرنس

تقریب کا آغاز حمد و نعت سے کیا گیا جبکہ خطبۂ استقبالیہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے دیا انہوں نے پیر نور الحق قادری اور دیگر مہمانان گرامی کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عشرۂ رحمت العالمین کانفرنس کا یہ انعقاد دراصل دشمنوں کو پیغام ہے کہ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں مگر اپنے نبئ رحمت صلی اللہ و علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہمیں کسی صورت قبول نہیں دشمن ہمارے نبی صلعم کی ذاتِ بابرکات پر رکیک حملے کرتے ہیں مگر موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کا جذبہ لائقِ تحسین ہے کہ جو نہ صرف مدبرانہ جواب دیتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں اللہ کے رسول برحق صلعم کی شان بلند کرنے کی سعئ مسلسل کرتے ہیں۔

قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران محمد رضا ناظری نے کلمے اور عشقِ رسول صلعم کو ایران و پاکستان کے مابین مضبوط برادرانہ تعلقات کی وجہ قرار دیتے تمام مسلمانوں کو  ماہِ  میلاد النبی کی مبارک باد دی وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسولِ معظم صلعم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ مسلمان ایک ایسے جسد کی طرح ہیں کہ جس کے کسی حصے میں بھی تکلیف ہو درد سارا جسم محسوس کرتا ہے ہم نے ریاست مدینہ کا قیام اپنے گھر سے کرنا ہے اور اس کے لئے سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونا پڑے گا پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہے ہمیں باہمی اتحاد کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق مذہبی ہم آہنگی کو ممکن بنائے رکھنا آسان ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عشرۂ رحمت العالمین کا یہی پیغام ہے۔

صدرِ محفل وفاقی وزیر ڈاکٹر پیر نور الحق قادری نے اپنے خطاب کا آغاز رحمت العالمین کانفرنس کا انعقاد کرنے پر منہاج الحسین کے منتظمین اور علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کو داد اور تحسین پیش کی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان پہلی بار امتیازی طور پر میلاد النبی صلعم اور عشرۂ رحمت العالمین منا رہی ہے اور سارے ملک میں اس حوالے سے فکری و روحانی محافل و مجالس کا اہتمام کیا جا رہا ہے وفاقی کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت بھی نہایت مربوط انداز میں ربیع الاول اور میلاد کے ایام مذہبی جوش و جذبے سے منا رہی ہے تاکہ سیرتِ طیبہ کی روشنی ہر طرف پھیل جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اپنے نبئ رحمت صلعم سے وفا کی تجدید کے دن ہیں یہ دن مناتے ہوئے ہم دشمنوں کو بتاتے ہیں کہ کوئی ہمیں اپنے نبی صلعم کے درِ پاک سے جدا نہیں کر سکتا ہمارے نبی صلعم کی ناموس کے خلاف  نامناسب حرکات کرنے والے سن لیں کہ ہمیں اپنے نبی صلعم کے درِ پاک سے کوئی ہٹا نہیں سکتا پوری کائنات میں ہمارے نبی صلعم کے سوا کوئی اور رول ماڈل نہیں ہے چنانچہ ہم اپنے نبی صلعم کا نامِ نامی سدا بلند رکھیں گے اور ان کا ذکرِ پاک ہمیشہ جاری و ساری رہے گا اسوۂ رسول کُل کائنات کے لئے مشعلِ راہ ہے ہمارے نبی صلعم کی شان ہے کہ بعثت اور اعلانِ نبوت سے قبل بھی وہی صداقت اور امانت کی پہچان تھے وفاقی وزیر نے مذید کہا کہ حکومت پاکستان اور وزیر اعظم بذاتِ خود اس دُھن میں رہتے ہیں کہ ہر حال میں نوجوانوں میں خوفِ خدا اور اپنے نبی صلعم کی شانِ عظیم کا احساس ہمہ وقت اجاگر رہے تاکہ قوم کے بچوں کی بہترین اصلاح اور فکری و روحانی تربیت ہو سکے۔

انھوں نے علامہ اقبال کے فارسی اشعار پڑھتے ہوئے کہا کہ دن منانا اور بات ہے جبکہ دن کو اپنانا بھی اہم ہے اور اُخروی کامیابی کے لئے سیرتِ طیبہ کو اپنانا لازم ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .