۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ دیدار معاون امور زنان و خانواده رئیس جمهور با آیت الله نوری همدانی

حوزہ / حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا: بعض لوگوں کا خیال تھا کہ طالبان کا برسراقتدار آنا ایران کے حق میں ہے لیکن آج یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ اقوام اور مذاہب کے حقوق کا احترام نہیں کرتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے قم المقدسہ میں موجود اپنے دفتر میں "سازمان بسیج مستضعفین" (ایرانی مستضعف افراد کی تنظیم) کے سربراہ جنرل غلام رضا سلیمانی سے ملاقات میں اسلام کے تحفظ میں امر بالمعروف اور جہاد کے کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا: بسیج ایک شجرہ طیبہ کی مانند ہے جسے امام راحل حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی کاوشوں سے تشکیل دیا گیا۔«أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِی السَّمَاءِ تُؤْتِی أُکُلَهَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا»۔ یہ عوامی ادارہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور آج ہم اس ادارے کے ثمرات دیکھ رہے ہیں۔

اس مرجع تقلید نے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا اس بسیج کے قیام کا مقصد انقلاب اور اسلامی اقدار کا تحفظ تھا۔ مستضعف افراد کی بسیج یعنی دوسرے لفظوں میں استکبار کے خلاف قیام اور خدا کا شکر ہے کہ آج استکبار کے خلاف اقدامات صرف ایران تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ پوری دنیا کے مظلوموں کی نظریں بسیج پر ہیں۔

اس مرجع تقلید نے خطے اور دنیا کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہمیں دنیا کے سامنے چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہیے۔ اسی طرح بسیج کو بھی خطے اور دنیا کے موجودہ حالات میں اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہونا چاہیے۔ آج دیکھیں یمن، افغانستان، شام، لبنان اور عراق میں کیا ہو رہا ہے۔ امریکہ سازشیں کرتا ہے، سعودی عرب قیمت ادا کرتا ہے اور اسرائیل اس پر عمل درآمد کرتا ہے۔ ہمیں استکبار کے خلاف ہوشیار و بیدار رہنا ہو گا۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ طالبان کا برسراقتدار آنا ایران کے حق میں ہے لیکن آج یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ اقوام اور مذاہب کے حقوق کا احترام نہیں کرتے۔

حضرت آیت الله نوری ہمدانی نے لوگوں کی موجودہ وضعیتِ زندگی اور اقتصادی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: بد قسمتی سے لوگوں کے حالات زندگی اور بالخصوص معاشی حالات انتہائی پریشان کن ہیں لہذا بسیج کے اقدامات میں سے ایک یہ ہونا چاہئے کہ وہ ملکی اور عوامی تعمیر و ترقی پر توجہ دے اور جہاں تک ممکن ہو لوگوں کی توقعات پر پورا اتریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .