۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
دیدار

حوزہ / آج صرف کہنے اور لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام علماء اور مسلمان اسلام کے دفاع کے لیے میدان میں آئیں۔ افغانستان اوریمن میں نہتے لوگوں کا قتل عام کوئی معمولی واقعات نہیں ہیں۔ ان واقعات کے مقابلے میں ہماری ذمہ داری بہت سنگین ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ نوری ہمدانی نے آج صبح حجۃ الاسلام والمسلمین سید ریاض حکیم سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: لوگوں کو اس امر سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ظلم و استبداد کے مقابلے میں علماء کیا کہتے ہیں، وہ کس طرح جہاد کرتے ہیں اور اسلام کے دفاع میں ظالموں کے مقابلے میں کس طرح ڈٹ جاتے ہیں۔

انہوں نے دین اسلام کی حفاظت اور نشر و اشاعت میں علماء کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلام مخالف گروہوں کی اسلام سے دشمنی ہر زمانے میں رہی ہے لیکن ہر دور میں اس کا انداز بدلتا رہتا ہے۔ہمیں اسلام کی حفاظت میں علماء کی زحمات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس مرجع تقلید نے مرجعیت کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: صدام کی حکومت کے زمانہ میں حکیم خاندان(کہ جو خاندان علم و فقاہت ہے)، نے لوگوں کی رہنمائی، اسلام کے دفاع اور ثقافت اہل بیت علیہم السلام کو زندہ رکھنے کے لیے نمایاں کردار ادا کیا اور اس راہ میں بہت زیادہ شہید دیئے۔

آیت اللہ نوری ہمدانی نے دنیا کے اطراف و کنار میں مسلمانوں کی حالات بیان کرتے ہوئے کہا: عالمی استکبار ہر روز نئے بھیس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف فتنہ انگیزیاں پیدا کر رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشوں کو سعودی عرب کے سرمایہ اور غاصب اسرائیل کے ذریعہ عملی جامہ پہنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا: آج دیکھیں کہ فلسطین، افغانستان، بحرین اور یمن میں کیا ہو رہا ہے۔

حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے آخر میں کہا: آج صرف بولنے اور لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ تمام علماء اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسلام کے دفاع میں میدان عمل میں آئیں۔ افغانستان میں شیعوں اور یمن میں نہتے لوگوں کا قتل عام کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ ان واقعات کے مقابلے میں ہماری ذمہ داری بہت سنگین ہے۔ سب سے پہلے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت وقت کی اہم ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .