۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
حاج علی اکبری

حوزه/خطیبِ نمازِ جمعہ تہران نے کہا کہ باایمان اور انقلابی معاشرے کے پسندیدہ اعمال میں سے ایک انفاق ہے،یعنی مؤمنین ایمانی بھائی چارگی کی بنیاد پر اپنی جان و مال اور عزت و آبرو اور دیگر سہولتوں کے ساتھ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نائبِ امام جمعہ تہران حجۃ الاسلام والمسلمین محمد جواد علی اکبری نے تہران یونیورسٹی میں جمعے کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم دو خصوصیات کے ساتھ سعادت مند اور پرہیزگار جنتیوں کا تعارف کرتا ہے،فرمایا کہ یہ لوگ شب زندہ دار ہیں،رات کو تھوڑا آرام کرتے ہیں اور وہ زیادہ تر خدائے تعالیٰ کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور فجر کے وقت خدا سے مغفرت اور معافی طلب کرتے ہیں۔

حجۃ الاسلام علی اکبری نے مزید کہا کہ سعادتمند افراد اس طرح پہچانے جائیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کی عطا کردہ دولت اور سہولتوں میں ضرورت مندوں کے حق کے قائل ہیں اور اس میں سے کچھ حصہ ان کے لئے مختص کرتے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جو حقیقی معنوں میں انسان ہوں گے۔

خطیبِ نمازِ جمعہ تہران نے کہا کہ پرہیزگار انسان کی فطرت خیر خواہی ہے؛اس خصوصیت کا قرآنی تعلیمات میں تعارف ہوا ہے اور اولیاء اللہ کے کلام اور پیغمبر اسلام(ص)کے فرامین میں واضح طور پر انفاق کے عنوان سے متعارف ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ باایمان اور انقلابی معاشرے کے پسندیدہ اعمال میں سے ایک انفاق ہے،یعنی مؤمنین ایمانی بھائی چارگی کی بنیاد پر اپنی جان و مال اور عزت و آبرو اور دیگر سہولتوں کے ساتھ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔

ححۃ الاسلام والمسلمین علی اکبری نے بیان کیا کہ امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے نزدیک ہونے کی بہترین راہ انفاق فی سبیل للہ ہے اور جتنا لوگ ایک دوسرے کی مدد کریں گے یہ امام علیہ السلام کو عملی دعوت دینے کے مترادف ہے اور خود امام(عج)نے شیخ مفید(رح)کے خط میں اس مسئلے کو بیان کیا ہے۔

خطیبِ تہران نے کورونا کے پیش نظر اقتصادی اور لوگوں کی جان و مال کو لاحق خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید کے مطابق عوام ایک دوسرے کی مؤمنانہ مدد اور صحت کے مراکز کی طرف سے جاری احتیاطی تدابیر سے گریز نہیں کریں تاکہ بہت جلد اس بیماری پر قابو پایا جا سکے۔

امام جمعہ تہران نے ایرانی صوبۂ ہرمزگان میں زلزلے سے متاثرہ افراد سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حکام سے بہت جلد متاثرین کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے رضاکار فورس کے مقام و منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی(رح)رضاکارانہ تفکر کو اسلام ناب محمدی کے تفکر کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اسے انبیاء کرام علیہم السلام کی تمام پرامن تحریکوں کی جڑ نیز امام کی نظر میں بسیجی تفکر استعمار اور استکبار جہاں کو عالم اسلام سے دور رکھنے کی فکر ہے۔

نائبِ امام جمعہ تہران نے کہا کہ بسیجی افکار شخص،صنف،طبقہ،نسلی امتیاز اور زمان و مکان کی تفریق نہیں کرتے شہید فہمیده سے شہید لندی تک شہیده سہام خیام سوسنگردی سے شہیده فاطمہ اسدی سنندجی تک اور ہمت،باکری،زین الدین اور متوسلیان صیادشیرازی،بابایی و ستاری سمیت احمدی روشن،فخری زادہ،تہران یونیورسٹی کے شہداء اور شہدائے مدافع حرم بسیجی افکار کا نتیجہ اور بسیجی تربیت یافتہ ہیں۔

حجۃ الاسلام علی اکبری نے مزید کہا کہ بسیجی تفکر کی کوئی سرحد نہیں ہے اور یہ آفاقی ہے،جب شہید چمران اور شہید سلیمانی کا نام لیا جاتا ہے یا شہدائے مقاومت جیسے عماد مغنیہ اور ابومہدی المہندس کا نام لیا جاتا ہے یا سید حسن نصر اللہ،شیخ عیسیٰ قاسم،شیخ ابراہیم زکزاکی اور عبدالملک الحوثی جیسے عظیم رہنماؤں اور لیڈروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ سب بسیج قافلے کے سالار کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .