۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
سید حسن سید پورآذر

حوزہ/ حال ہی میں یمانی فرقے سے علیحدگی اختیار کرنے والے حجۃ‌الاسلام سیدحسن پورآذر نے بتایا کہ یمانی فرقے کا سب سے پہلا ہدف حوزہ ہائے علمیہ تھے اور انہوں نے اپنے اس بے بنیاد فرقے کی ترویج کا آغاز دینی مدارس سے کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ‌الاسلام سیدحسن پورآذر نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمانی فرقے کا سب سے پہلا ہدف حوزہ ہائے علمیہ تھے اور انہوں نے اپنے اس بے بنیاد فرقے کی ترویج کا آغاز دینی مدارس سے کیا۔

انہوں نے یمانی فرقے کی حالیہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں فکری اور تحقیقاتی کاموں میں ترقی کے بعد احمد الحسن اور یمانی فرقے کی طرف رجحان میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یمانی فرقے کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ حوزہ ہائے علمیہ میں ان کا مشن مکمل ہو چکا ہے اور جتنے لوگوں کو اس گمراہ کن فرقے کی جانب بلانا چاہئے تھا ان کو اس فرقے کی طرف متوجہ کیا جا چکا ہے۔

فرقۂ یمانی سے علیحدگی اختیار کرنے والے اس شخص نے کہا کہ یمانی فرقہ اب عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنے زیادہ تر مبلغین کو عوامی حلقوں میں بھیج رہا ہے۔

پور آذر نے اس سوال کے جواب میں کہ"یمانی فرقہ سے علیحدگی سے قبل جو تازہ ترین اعدادوشمار آپ کو موصول ہوتے تھے ان کے مطابق اس فرقے کی طرف حوزہ ہائے علمیہ اور عام لوگوں کا رجحان بڑھ رہا ہے یا کم ہو رہا ہے؟"کہا کہ اس فرقے کے خلاف تبلیغی،فکری اور تحقیقاتی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث احمد الحسن یمانی اور اس کے گمراہ کن فرقے کی جانب رجحانات میں واضح طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ قرآنی آیات اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث کو حوزہ ہائے علمیہ کے اندر اصلی محور کے طور پر متعارف کرایا جانا چاہئے،تاکہ طلباء ان شعبوں میں مزید رہنمائی حاصل کر سکیں۔

یمانی فرقے سے علیحدگی اختیار کرنے والے اس شخص نے اپنی علیحدگی کی وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس فرقے کے سربراہ احمد الحسن کے بیان کردہ مقدمات میں بے شمار مسائل اور مشکلات تھے؛جب بھی ان سے ان مسائل کے بارے میں پوچھا جاتا تو ان کا کہنا تھا کہ اب شک کرنے کا وقت نہیں ہے بلکہ ہمیں تبلیغ کرنی چاہئے اور وہ یہ کہہ کر صرف ہمیں خاموش کراتا تھا،تب میں ہوش میں آیا اور کہا کہ میں کب تک ان کی من گھڑت باتوں کو قبول کرتا اور حقیقت سے آنکھیں بند رکھوں گا اور پھر میں نے اس گمراہ کن فرقے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .