حوزہ نیوز ایجنسی। فساد ایک تاریخی حقیقت ہے جس کی ابتداء شیطان نے حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو دھوکے کے ذریعے جنت سے نکال کر کی۔خداوند متعال نے حضرت آدم و حوا علیہما السلام سے فرمایا تھا کہ اس درخت کے قریب نہ جانا کیونکہ آپ ظالموں میں سے ہو گے لیکن شیطان نے ان کو وسوسے میں ڈال دیا۔
خدا نے حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو معاف کر دیا، اور اس حوالے سے کوئی سرزنش نہیں ہے،کیونکہ کوئی بھی دوسروں کی غلطیوں کا ذمہ دار نہیں ہوتا،اس تاریخی واقعے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو ہر حرام چیز کی شدید خواہش ہوتی ہے۔
حضرت موسیٰ (ع)، حضرت عیسیٰ (ع) اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسے انبیاء کرام کی حالت زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام ہمیں اخلاق اور دیانت کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں جو انہوں نے پوری تاریخ میں لوگوں کو دکھائی ہے۔انبیاء کرام علیہم السلام نے ہمیں زندگی کی اقدار کے احترام کے ساتھ جینا سکھایا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے طرز زندگی میں یہ چیز نہیں ملتی کہ کبھی انہوں نے دولت مند بننے کے لئے کوششیں کیں ہوں، اگرچہ رزق کی تلاش اور مال و دولت حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنا غلط نہیں ہے،لیکن مال و دولت کو زندگی کا ہدف قرار دینا درست نہیں ہے۔
بدعنوانی اب کسی ایک شکل میں ظاہر نہیں ہوتی ہے، بلکہ اب یہ پوری دنیا میں ایک منظم رجحان بن چکی ہے جو ریاستی سرحدوں کو بھی عبور کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے: ’’خشکی اور سمندر میں فساد لوگوں کے اعمال کی وجہ سے ظاہر ہوتا ہے۔ ’’ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں گے شاید وہ فساد اور بدکاری سے توبہ کرلیں‘‘۔
فساد اور بدعنوانی سے نمٹنے کے لئے جامع اور منظم پالیسیاں اور حکمت عملی اپنائے جانے کی ضرورت ہے، نیز ان پالیسیوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت، معاشرہ، میڈیا اور تمام ذمہ دار اداروں سمیت مختلف شعبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔قرآن کریم ہمیں اس مقصد کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا حکم دیتا ہے:اچھے اور نیک کام کی انجام دہی میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور روئے زمین پر فساد میں شریک نہ ہوں۔
فساد کے خلاف جنگ
سب سے پہلے، آپ اپنی زندگی کو اخلاقیات سے آراستہ کرنے کی کوشش کریں اور جان لیں کہ غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی رقم جلد یا دیر ختم ہو جائے گی۔ سب سے سخت اور مشکل مرحلہ یہ ہے کہ آپ نے جو بھی پیسہ غلط طریقے سے کمایا ہے اس کے بدلے اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:رزق حلال کو اللہ کے حکم کے مطابق حاصل کرو اور زمین میں فساد نہ کرو۔