۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید شجیع مختار

حوزہ/ مرحوم ہمیشہ دین مبین اسلام و مکتب نورانی اهل بیت عصمت و طهارت، علیهم السلام کی ترویج و نشرواشاعت میں کوشاں رہا کرتے اس سن بزرگی میں بھی آپ نے خود کو آرام سے دور رکھا جب آپ کے چاہنے والے آپ کو آرام کرنے کہتے تو آپ فرماتے کہ حقیقی آرام تو قلبی سکون و اطمینان نفس ہے جو فقط خدمت علوم اہلبیت علیہم السلام و خدمت خلق سے حاصل ہو سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی شیعہ علماء حیدرآباد دکن کے صدر مولانا سید شجیع مختار نے آیت اللہ صافی کی رحلت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ صافی نے نہ صرف علوم اہلبیت ع کی ترویج کی بلکہ ترویج عزاء بالخصوص ایام فاطمیہ کی کی ترویج کے لئے بے انتہا کوشاں تھے اور اپنی ضعیف العمری اور کمزوری کے باوجود ایام فاطمیہ کے جلوس میں پا برہنہ پیدل چلا کرتے آپ ایک بہترین فقیہ و استاد ہونے کے ساتھ بھترین مصنف بھی تھے مثال کے طور پر آپ کی کتاب جمال المنتظر (منتخب الاثر) جیسے آپ کا نام لطف اللہ تھا ویسے ہی آ پ کا کردار کہ ہمیشہ طلاب علوم دین پر اپنے لطف و شفقت سے کام لیتے۔

تعزیت نامہ؛

رحلت فقیہ اہلبیت ع شیخ الاساتذہ آیت اللہ لطف اللّٰہ صافی گلپائیگانی علیہ الرحمہ

بسم الله الرحمن الرحیم

إنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَیْهِ رَاجِعُونَ

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ( نحل 32)

وہ ( پاکیزہ متقی لوگ) جن کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ (کفر و شرک) سے پاک و صاف ہوتے ہیں ان سے فرشتے کہتے ہیں تم پر سلام ہو بہشت میں داخل ہو جاؤ ان اعمال کی بدولت جو تم کیا کرتے تھے۔

و قال امام صادق علیہ السلام:

إِذَا مَاتَ الْعَالِمُ ثُلِمَ فِی الْإِسْلَامِ ثُلْمَةٌ لَا یَسُدُّهَا شَیْءٌ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَةِ

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: جب کوئی عالم دنیا سے گزرتا ہے تو عالم اسلام میں ایک ایسا شگاف پڑ جاتا ہے جو قیامت تک پر نہیں ہو سکتا

یہ خبر سن کر دل مغموم اور آنکھیں نم ہوگئیں کہ اب عالم جلیل القدر و مرجع معظم تقلید، استاد مهذب اخلاق حضرت آیت الله لطف اللہ صافی گلپایگانی رضوان الله علیہ

اب سے دنیا میں نہیں رہے

مرحوم ہمیشہ دین مبین اسلام و مکتب نورانی اهل بیت عصمت و طهارت، علیهم السلام کی ترویج و نشرواشاعت میں کوشاں رہا کرتے اس سن بزرگی میں بھی آپ نے خود کو آرام سے دور رکھا جب آپ کے چاہنے والے آپ کو آرام کرنے کہتے تو آپ فرماتے کہ حقیقی آرام تو قلبی سکون و اطمینان نفس ہے جو فقط خدمت علوم اہلبیت علیہم السلام و خدمت خلق سے حاصل ہو سکتا ہے۔

آپ نے نہ صرف علوم اہلبیت (ع) کی ترویج کی بلکہ ترویج عزاء بالخصوص ایام فاطمیہ کی کی ترویج کے لئے بے انتہا کوشاں تھے اور اپنی ضعیف العمری اور کمزوری کے باوجود ایام فاطمیہ کے جلوس میں پا برہنہ پیدل چلا کرتے آپ ایک بہترین فقیہ و استاد ہونے کے ساتھ بھترین مصنف بھی تھے مثال کے طور پر آپ کی کتاب جمال المنتظر (منتخب الاثر) جیسے آپ کا نام لطف اللہ تھا ویسے ہی آ پ کا کردار کہ ہمیشہ طلاب علوم دین پر اپنے لطف و شفقت سے کام لیتے۔

ہم اس غم کے موقع پر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے تمام مراجع کرام و علماء عظام بالخصوص مرحوم کے لواحقین بشمول آیت اللہ حسن صافی گلپائیگانی و آیت اللہ کریمی جھرمی کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔

خداوند متعال ان سب کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے جوار امام صادق علیہ السلام میں جگہ عنایت فرماے۔

آمین

منجانب :مرکزی شیعہ علماء حیدرآباد دکن

(تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .