۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علمی نشست

حوزہ / ایران کے شہر قم المقدسہ میں گروه مطالعاتی آثار شہید مطہری(ره) كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں انقلاب اسلامی كی 43ویں سالگره كی مناسبت سے "اسلامی تمدن سازی؛ بیانیه گام دوم انقلاب كی روشن میں" کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر قم المقدسہ میں گروه مطالعاتی آثار شہید مطہری(ره) كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں انقلاب اسلامی كی 43ویں سالگره كی مناسبت سے "اسلامی تمدن سازی؛ بیانیه گام دوم انقلاب كی روشن میں" کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

اس نشست كے میزبان آقای هادی مقدم نے اپنے مہمانوں حجة الاسلام و المسلمین آقای سید عمران نقوی اور حجة الاسلام و المسلمین آقای مظفر حسین بٹ سے انقلاب اسلامی كی 43ویں سالگره كی مناسبت سے سوالات كئے۔

انقلاب اسلامی كی 43ویں سالگره كی مناسبت سے ہونے والی اس علمی نشست کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

سوال: 1). اسلامی و مغربی تمدن میں کیا فرق ہے؟

آقای مظفر:

اس میں چند چیزوں کو مدنظر رکھا جائے گا:

۱۔ اسلامی تمدن میں خدا محوری ہے جبکہ مغربی تمدن انسان محوری پر مبنی ہے ۔ پھر انسان محوری(Humanism) کے تین حصے ہیں۔

الف۔ دین و سیاست میں جدائی یعنی دین کو یہ حق نہیں بنتا ہے کہ سیاست میں دخالت کرے۔ یہ ہے سیکولرزم(secularism)۔

ب۔ لیبرل ازم (liberalism) یعنی انسان پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ چونکہ انسان آزاد خلق ہوا ہے لہذا اس کو آزاد ہی رہنا چاہیے۔

ج۔ پلولرازم(pluralism) یعنی انسان کے لئے مختلف راستے موجود ہیں جس کو بھی انسان انتخاب کرے گا نجات پائے گا۔

2. اسلامی تمدن میں انسان مادیت کے لئے معنویت کابھی محتاج ہے جبکہ مغربی تمدن میں انسان مادیت میں خلاصہ کیا جاتا ہے ۔

3. اسلامی تمدن میں اقدار کواصالت حاصل ہے جبکہ مغربی تمدن میں اقتدار کواصالت حاصل ہے ۔

4. اسلامی تمدن میں حاکمیت اللہ کی ہے جبکہ مغربی تمدن میں انسانوں کی حاکمیت ہے۔

5. اسلامی تمدن میں طبیعت کے علاوہ فطرت بھی مورد توجہ ہے جبکہ مغربی تمدن میں انسان طبیعت میں خلاصہ ہوتا ہے ۔

سوال: 2). فرہنگ (ثقافت) و تمدن کی تعریف اور اس میں فرق کو بیان کریں؟

آقای مظفر:

فرہنگ اور تمدن میں فرق:

1. فرہنگ بمنزلہ روح ہے جبکہ تمدن بمنزلہ جسم ہے ۔

2. فرہنگ زیر بنا ہے جبکہ تمدن روبنا ہے ۔

3. فرہنگ نرم افزار ہے جبکہ تمدن سخت افزار ہے ۔

4. فرہنگ قابل مشاہدہ نہیں ہے جبکہ تمدن قابل مشاہدہ ہے۔

اسلامی تمدن سازی کا مفہوم:

• اسلامی تمدن سازی درحقیقت غلبہ دین کا نام ہے: لیظہرہ علی الدین کلہ ۔۔۔۔

• اسلامی تمدن سازی ایک ایسی فضا کا نام ہے کہ جس میں انسان مادی اور معنوی رشد آسانی کے ساتھ حاصل کرسکے،اپنے اہداف کو حاصل کرسکے،اپنی خلاقیت کو دکھا سکے ۔عزت مندانہ زندگی بسر کر سکے۔۔۔

• اسلامی تمدن سازی درحقیقت حاکمیت الہی کے نفاذ کانام ہے ۔

• اسلامی تمدن سازی درحقیقت مدینہ فاضلہ کی تشکیل کانام ہے ۔

سوال 3)۔ انقلاب اسلامی و دوسرے انقلابات میں كیا فرق ہے؟

آقای مظفر:

انقلاب اسلامی اور دوسرے انقلابات میں فرق:

انقلاب فرانس اور روس کا شمار دنیا کے بڑے انقلابات میں سے ہوتا ہے ۔انقلاب اسلامی کے عوامل اور رجحانات اور اہداف کے ادراک کے لئے دنیا کے بڑے انقلابات سے اس کا موازنہ کیا جاسکتا ہے اگر چہ اسلامی انقلاب خاص خصوصیت وعظمت کا حامل ہے شاید بعض عوامل و اہداف میں ان کےساتھ شریک ہو لیکن یہاں اس مقام پر افتراقی نکات پیش کئے جارہے ہیں :

1. ایران کا اسلامی انقلاب تمدن خیزتھا کیونکہ اس کا پیغام دنیا کی سب اقوام کے لئے تھا جبکہ دوسرے انقلابات فقط مشرق یا مغرب کے محدود علاقے کی بہتری کے لئے تھے اور وہ یہ ترقی ایک طرفہ چاہتے تھے یا وہ یہ ترقی دوسری تمام چیزوں کی نفی کے لئے حاصل کرنا چاہتے تھے۔

2. انقلاب ایران کی قیادت ورہبری کامیابی سے قبل اور کامیابی کے بعد ایسی شخصیت کے ہاتھوں میں تھی جو نظام کے لئے صاحب نظر ،حاکم اور معمار تھا یعنی تمام عناصر ایک ہی شخصیت میں جلوہ گر تھے لیکن فرانس وروس کے انقلابوں میں کوئی ایسی جامع شخصیت نہیں تھی۔

3. ایران کے اسلامی انقلاب میں اسلامی عنصر بہت قوی تھا لہٰذا عوام نے دینی رہنما کی قیادت میں حکومت کے خلاف قیام کیا جبکہ روس وفرانس کا انقلاب صرف حکومت کے خلاف ہی نہ تھا بلکہ دینی مرکز وقیادت یعنی مسیحی علماء وکلیسا کے خلاف تھا۔

4. ایران کا اسلامی انقلاب عمومی شرکت واتحاد کا نتیجہ تھا لیکن فرانس وروس کے انقلاب میں عوامی شرکت بہت ہی کم تھی بلکہ خاص افراد و علاقے کی بغاوت کا نتیجہ تھا۔

5. انقلاب فرانس کا مقصد ،آزادی ،برادری وبرابری ہے اور انقلاب روس کا ہدف معنویت کی نفی اور کمیونسٹ اقتصادی نظام ہے لیکن اسلامی انقلاب کا مقصد اللہ کی حاکمیت ،عدالت کا قیام اور معاشرہ کو تشخص بخشنا ہے ۔

6. فرانس وروس کے انقلابات ملک کی سیاسی ،اقتصادی اور سماجی بدحالی کے نتیجے میں رونما ہوئے تھے جبکہ ایران کے اسلامی انقلاب نے اجتماعی اور مذہبی طاقت استعمال کر کے ایک مضبوط حکومت کو اس کی تمام تر قوت کے باوجود سرنگون کر دیا۔ اسی وجہ سے مبصرین انگشت بدندان رہ گئے۔

7. انقلاب فرانس کا نتیجہ فردی آزادی تھا جسے اجتماعی عدالت وسرمایہ داری کو ختم کر کے حاصل کیا گیا اور انقلاب روس کا ماحصل اجتماعی عدالت ڈکٹیٹر شپ کے ہمراہ تھی جسے فردی آزادی کو نابود کر کے پایا گیا تھا لیکن اسلامی انقلاب ایران میں آزادی واجتماعی عدالت نے متوازن حقوق پائے ہیں ۔

سوال 4)۔ . عالمی سطح پر انقلاب اسلامی کے کیا اثرات ہیں؟

آقای مظفر:

عالم اسلام پر انقلاب اسلامی کے اثرات:

1. دنیامیں کئی اسلامی اسلامی تحریکوں کا آغاز

2. تشیع کا عالمی سطح پر تعارف

3. اسلام کی جامعیت کا تعارف

4. استعماری اور استکباری طاقتوں کی ذلت

5. "دین ایک افیون ہے" والے نظریے کا بطلان

6. حقیقی قیادت کا عالم سطح پرمتعارف ہونا

7. محرومین ومستضعفین کی حمایت

8. استکبار اور استعمارستیزی

9. ملتوں کی بیداری

10. ایثار وفداکاری کے کلچر کا عام ہونا

11. عالمی سطح پر منافقین انقلاب کی رسوائی

12. خود اعتمادی کا احیاء

13. کاذب اقدار کے بجاے حقیقی اقدار کا آجانا

14. عالمی سطح پر دین کی طرف بڑھتا ہو ارجحان

15. معنویت کا احیاء

16. شعائر الہی کا احیاء

سوال1)۔ بیانیہ "گام دوم انقلاب اسلامی" کا مختصر تعارف پیش کریں۔

آقای عمران:

بیانیہ گام دوم انقلاب کی اہم خصوصیات:

اس بیانیہ میں رہبر معظم انقلاب نے آئندہ چالیس سالہ انقلاب کا نقشہ بیان کیا ہے۔ اسی طرح یہ بیانیہ زمینہ سازِ ظہور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ہے، انقلابی اور مکتبی روحیہ کو انقلاب کی ترقی کے لئے اساس قرار دیا ہے،اس بیانیے میں انقلابی مبانی اور شعار پر تاکید کی گئی ہے۔ انقلاب اسلامی کے بعض اہم ثمرات کا ذکر ہے۔ اس بیانیہ میں رہبر معظم نے جوانوں کو اصلی مخاطب قرار دیا ہے۔ اس بیانیہ میں کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں آئندہ کی نسبت امید پیدا کی گئی ہے۔

سوال 2)۔ رہبر معظم انقلاب کی نگاہ میں تمدن سازی نوین اسلامی کی تشکیل کے مراحل کون سے ہیں؟

آقای عمران:

اول: انقلاب اسلامی کا وجود میں آنا

دوم: اسلامی نظام کی تشکیل

سوم: دولت اسلامی کی تشکیل

چہارم: ملک اور معاشرے کو اسلامی بنانا

پنجم: پوری دنیا میں اسلامی تمدن وجود میں آنا

سوال 3)۔ تمدن سازی اسلامی اور امت سازی كے مرحلے تک پہنچنے کے لئے انقلاب اسلامی کی راہ میں رکاوٹیں کون سی ہیں؟

آقای عمران:

الف:انقلاب کی نسبت صحیح آگاہی کا نہ ہونا

ب:انقلابی تربیت کا فقدان

ج: انقلاب اور راہ انقلاب پر ایمان کی کمزوری

د:انقلاب اسلامی کو ایران کیساتھ خاص کر دینا

سوال 4)۔ عصر حاضر میں انقلاب اسلامی کے تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟

آقای عمران:

کیونکہ یہ اسلامی انقلاب ہے کہ تمام مسلمانوں اور انسانوں کا اس کیساتھ تعلق ہے لہذا ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کے پیغام کو ہر جگہ منتقل کریں۔ اس سلسلے میں چند ایک ذمہ داریاں ہمارے کندھوں پر عائد ہوتی ہیں:

1۔ انقلاب اسلامی کی درست معرفت

2۔ جوان نسل کی انقلابی تربیت کرنا

3۔اپنے اندر انقلابی روح کو زندہ رکھنا

4۔ بصیرت اور اجتماعی شعور بیدار کرنا

5۔نظریہ ولایت فقیہ کا صحیح تعارف کروانا

6۔ انقلاب سے وابستہ افراد کے درمیان اتحاد، وحدت اور ہماہنگی کا ایجاد ہونا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .