۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
روس یوکرائن تنازعہ

حوزہ/ جنگ زدہ علاقے میں پھنسے پاکستانیو ں کو نکالنے کےلئے ریاست عملی اقدامات اٹھائے، ناجائز صیہونی و شیطانی ریاست کے پشت پناہوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا وہ واویلہ کریں اور معاملے میں بے جا مداخلت کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں روس یوکرین تنازعہ انتہائی گھمبیر معاملہ اور خطے کے عوام کےلئے مشکل ترین صورتحال ہے، جس استعمار نے آج تک صیہونی ناجائز و شیطانی ریاست کو دوام بخشا انہیں حق نہیں پہنچتا کہ وہ انسانی حقوق کی بات کریں یا معاملے میں مداخلت کریں، حکومت پاکستان یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کو نکالنے کےلئے ہنگامی و عملی اقدامات کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوکرین روس تنازعہ اور جنگ زدہ علاقے میں پھنسے ہم وطنوں کی صورتحال پر رد عمل دیتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سب سے پہلے مطالبہ کیا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کےلئے اقدامات اٹھائے، بیانات کی بجائے یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں اور طالب علموں کو فی الفور وطن واپس لانے کےلئے عملی و ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے حالیہ تنازعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسی صورتحال میں خطے کی عوام شدید مشکلات میں ہیں اور آئے روز ان کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، انسانیت کو درپیش اس مسئلے پر ہم فکر مند ہیں یہ انتہائی گھمبیر انسانی مسئلہ ہے البتہ یاد رہے موجودہ یوکرینی صدر نے غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران اسرائیل کی حمایت میں بیان دیا تھا اور کہاجاسکتا ہے جس کا خمیازہ وہ اب بھگت رہا ہے البتہ جس استعمار نے آج تک صیہونی و ناجائز شیطانی ریاست کو دوام بخشنے کےلئے کسی قسم کے بین الاقوامی چارٹر و قراردادوں کو پامال کیا، قدمی انسانی ورثے کو پامال کیا، انسانی قدروں کو نہ صرف اپنے پاﺅں تلے روند ڈالا بلکہ شیر خوار اور بزرگ شہری تک اس کی بھینٹ چڑھا دیئے ،40سے زائد مرتبہ ناجائز ریاست کو بڑھاوا دینے ، ناجائز بستیوں کو پروان چڑھانے کےلئے 40سے زائد مرتبہ ویٹو کے ہتھیار کا ناجائز و بے دریغ استعمال کیا،بعض اسلامی و خطے کی ریاستوں کو دباﺅ بڑھا کر ، انہیں لالچ دے کر یا ڈرا دھمکا کر اسرائیل کےلئے فضا ہموار کی ، جس سامراج نے ہیرو شیماناگاساکی کونشان عبرت بنادیا اور آج مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ بھی بد ترین سلوک روا رکھے ہوئے ہے اسے کیا حق پہنچتاہے کہ وہ اس معاملے پر مداخلت کرے ۔

انہوں نے یوکرین اور روس کے حالیہ تنازعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس تنازعہ کے تمام محرکات کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے ، ایک طرف روس پر پابندیوں کی تلواراسی طرح لٹکادی گئی جیسا اس سے پہلے دیگر ممالک کے ساتھ ہوتا رہا مگر دوسری طرف استعمار کو کٹھ پتلی کی طرح استعمال کرنے والی ناجائز ریاست پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی بڑا سوالیہ نشان اور دہرا معیار ہے ، جب تک یہ دہرے معیار ختم نہیں ہونگے انسانیت کو آئے روز نئی نئی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا رہے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .