۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ موجودہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کیسے ٹھنڈی ہو گی اس پر کسی بھی فرد کی کوئی توجہ نہیں اس پاک سرزمین پر قتل عام اور دہشت گردی کا ایک ایسا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا جو کسی طرح بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور معلوم نہیں شاید قیامت تک جاری رہے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے، پشاورکی مسجد پر حملہ، بیمار ذہنوں کا کام ہے، کوچہ رسالدار پشاور شیعہ مسجد میں دھماکہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔اس بات کا اظہار نائب صدر اہل بیت علیہم السلام فاؤنڈیشن حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ انتظامیہ کو ایسے بے رحموں، ظالموں ، جابروں، فاسقوں، فاجروں، بیمارذہنوں اور انتہا پسندوں پر سخت کارروائی کرنی چاہیے تاکہ آئندہ پھرایسی حرکت کوئی نہ کر سکے اور چند متعصب اور بیمار ذہنوں کی وجہ سے پورے ملک کودنیا میں شرمسار ہونا نہ پڑے۔ البتہ یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا کہ یوں تو پاکستان میں اقلیتی فرقوں پر حملے کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے اورشیعیان حیدرکرار پر حملے تو بڑی عام بات ہے اتنی کہ جب تک دھماکے کی شکل اختیار نہ کرے ٹی وی اوراخبار والے ان کی خبریں بنانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے!

یہ بات حق بجانب ہے کہ جب سے اس ملک قیام عمل میں آیا فرقہ وارانہ فسادات و قتل و غارت گری،بم دھماکے اور دہشت گردی کے سینکڑوں اور ہزاروں واقعات رونما ہوچکے ہیں اور ان واقعات میں بے شمار بے گناہ و بے خطا افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں! مگر اس کے باوجود ملک کی عدلیہ ہوش کے ناخن تک نہیں لیتی اور آنے جانے والے کسی بھی حکمراں کو اس تشویشناک صورتحال اور معصوموں کا جان گنوانے نہ کوئی افسوس ہے اور نہ ہی اس کے سد باب پر کوئی توجہ ہی ہے!

موجودہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کیسے ٹھنڈی ہو گی اس پر کسی بھی فرد کی کوئی توجہ نہیں اس پاک سرزمین پر قتل عام اور دہشت گردی کا ایک ایسا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا جو کسی طرح بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور معلوم نہیں شاید قیامت تک جاری رہے گا۔

ہم اس افسوسناک واقعہ کے مرتکب کردار کی مذمت کرتے ہوئے ریاست کو ریاست مدینہ (مدینہ فاضلہ) بنانے کے متمنی وزیروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگرآپ اس تمنا ،آرزو اور خواب سے پہلے ملک کے مختلف ریاستوں میں اسلام کے نظام رحم کو اجرا کرلیتے اورفرقہ واریت کی چنگاریوں کو ہوا دینے والے اور اقلیتوں پر دہشت گردی جیسے اقدامات میں ملوث افراد کی ملکی پیمانے پرحوصلہ شکنی کرتے تو شاید اس پاک سرزمین کو یوں دہشت گردی کی نحوست سے نجس نہ ہونا پڑتا اوریوں ملک کے بے گناہ اقلیتی شہری اپنے جانیں نہ گنواتے ۔اگر پاکستان اور پاکستان کو خوش آئیند بنانے والوں میں اسلامی اقدار کی رتّی برابر بھی رمق باقی ہے تو پھر اسلام کے نظام عدل پر غور کرے کہ اسلام عدل و انصاف کا عَلَم بردار ہے ، اس نے سماج میں لازمی طور پر عدل قائم کرنے کا حکم دیا ہے لہذا ۔۔۔
ظلم پھر ظلم ہے ، اس کو ہرگزمہلت نہ دو!

آخر میں ہم جامع مسجد میں خودکش حملہ کے باعث جاں بحق ہونے والے شہیدوں کے بلندی درجات کی دعاؤں کے ساتھ ان کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .