حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کثیرالاشاعت قومی و اشاعتی ادارے مرکز افکار اسلامی اور مایہ ناز دینی درسگاہ جامعۃ الکوثر کے اشتراک سے نہج البلاغہ اور مقام اہلبیت علیہم السلام کے زیر عنوان ایک عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء، صحافیوں اور دانشوروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
تصویری جھلکیاں: جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنس کا انعقاد
تلاوت کلام پاک کی خوشبو سے معطر اس پروگرام کے پہلے مقرر ڈاكٹر عمار یاسر تھے جن کے بعد معروف صحافی جناب مظہر برلاس نے خطاب کیا۔ٹی۔وی اینکر اور معروف صحافی جناب افتخار شیرازی نے اپنی تقریر میں نہج البلاغہ پر عمل پیرا ہونے پر زور دیا۔ جبکہ نامور سنی علمائےدین جناب حیدر علوی اور جناب مفتی گلزار نعیمی نے شان اہلبیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد امت کے لئے مولا علی علیہ السلام کی ذات گرامی کو مرکز بنانا ضروری ہے۔
مسؤول مرکز افکار اسلامی جناب مولانا مقبول حسین علوی نے نہج البلاغہ کے اشاعتی مراحل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نہج البلاغہ کے موجودہ نسخے کی پذیرائی کا یہ عالم ہے کہ مختصر عرصے میں اس کے سات ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور اس کی طلب کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
اس عظیم الشان کانفرنس کا اختتام شیخ الجامعہ مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی کے اختتامی خطاب مستطاب پر ہوا۔جس میں آپ نے جناب مولانا مقبول حسین علوی کی اشاعتی خدمات کو بے حد سراہا اور فرمایا کہ مولا علی کل بھی مظلوم تھے اور آج بھی مظلوم ہیں اور بروز حشر سب پہلے آپ اپنی مظلومیت کے حوالے سے اللہ تعالٰی کے حضور پیش ہوں گے۔
شیخ الجامعہ نے مولا علی علیہ السلام کی مظلومیت کا ذکر کرتے ہوئے ان حقائق کا اظہار فرمایا کہ سنی مصادر میں مولا کی 15200 احادیث موجود ہیں جبکہ تشہیر محض 500 احادیث کی ہوتی ہے۔آپ نے نہج البلاغہ کے اشاعتی سلسلے کو سراہتے ہوئے اپنے دست مبارک سے جناب مولانا مقبول حسین علوی کو حسن کارکردگی شیلڈ عطا فرمائی۔
اس سے پہلے نہج البلاغہ کے موجودہ نسخے کی خصوصی تعارفی ڈاکومنٹری بھی شرکاء کانفرنس کو دکھائی گی۔یاد رہے کہ اس عظیم الشان کانفرنس میں نقابت کے فرائض ماہر تعلیم جناب اظہر عابدی نے بااحسن خوبی ادا کئے۔