حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ حسینی بوشہری نے مرحوم آیت اللہ صافی گلپائیگانی کے دفتر میں اس بزرگ فقیہ کے انتقال پر باردیگر تعزیت پیش کرتے ہوئے انہیں حدیث مبارکہ «فأمّا من کان من الفقهاء صائناً لنفسه، حافظاً لدینه، مخالفاً علی هواه، مطیعاً لأمر مولاه» کا نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے اس عظیم فقیہ کے فقدان کو اسلام اور حوزاتِ علمیہ کے لیے ایک علمی خلا قرار دیتے ہوئے کہا: مرحوم آیت اللہ صافی فقہ اور اصول سمیت مذہبی علوم میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تاریخ پر بھی عجیب مہارت رکھتے تھے اور بین الاقوامی مسائل کا مشاہدہ کر کے اور ان کے حالات سے آگاہی دے کر اسلامی ممالک کے حکام کو بھی حیران کر دیتے تھے۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: مرحوم صافی «المؤمن ینظر بنور الله» کا مصداق تھے۔ ان کے علمی کام کو نصابی کتابوں سمیت مختلف شکلوں میں شائع اور پڑھایا جانا چاہیے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے مزید کہا: حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی اپنی تمام زندگی صراط مستقیم پر گامزن رہے اور کسی بھی قسم کی ذاتی محبت اور عداوت کے بغیر وہ مذہبی درد رکھتے تھے۔
حوزہ کی سپریم کونسل کے سکریٹری نے مرحوم صافی کی رحلت پر رہبر معظم انقلاب کے تعزیتی پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی کے تعزیتی پیغام میں اس مرجع عالیقدر کی بصیرت افروز آراء اور مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔