۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
بانی تنظیم

حوزہ/ ۹مئی ١۹۸٥ محسن قوم سربراہ تحریک دینداری بانی تنظیم خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری صاحب طاب ثراہ کی تاریخ وفات ہے تقریبا نصف صدی پہلے اس مرد مجاہد نے قوم میں دینداری اور استقلال کی روح پھونکنے کے لیے دو نعرہ بیک وقت دئیے تھے۔

تحریر: مولانا سید حمیدالحسن زیدی،مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

حوزہ نیوز ایجنسی ۹مئی ١۹۸٥ محسن قوم سربراہ تحریک دینداری بانی تنظیم خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری صاحب طاب ثراہ کی تاریخ وفات ہے تقریبا نصف صدی پہلے اس مرد مجاہد نے قوم میں دینداری اور استقلال کی روح پھونکنے کے لیے دو نعرہ بیک وقت دئیے تھے۔

اس قوم کی ہر فرد کو دیندار بنا دو
اس قوم سےہرقسم کی شاہی کومٹادو

ان نعروں کی گونج کے ساتھ تربیت پانے والی نسلیں اب تقریبا بڑھاپے کے نزدیک ہیں بلکہ چند ایک تو اللہ کو پیاری بھی ہو چکی ہیں اس نسل کی نسلیں آج بھی بانی تنظیم کے حسن تدبیرسے فیضیاب ہو رہی ہیں لیکن انھیں شاید یہ معلوم نہ ہو کہ اس مرد مجاہد نے ان کی دینی تربیت کے ساتھ انمیں استقلال اور عزت نفس کی روح بیدار کرنے کے لیے کتنی بڑی قیمت چکائی تھی یہ بات شاید ذہنوں پر بار گزرے کہ؛

اس قوم کی ہر فرد کو دیندار بنادو

کے نعرے اور اسکی راہ میں سفر تک بہت بھیڑ ساتھ چلی تھی لیکن جیسے ہی اس بھیڑ نے دوسرے نعرے کی دھمک محسوس کی تو اس کے پاؤں دھیمے ہونے لگے اور پھر دھیرے دھیرے وہ بھیڑ کہیں بہت پیچھے رہ گئی اور بانئ تنظیم اپنے چند گنے چنے رفقائے سفر کے ساتھ آگے بڑھ گئےلیکن پھر جب اچانک پیچھے مڑ کر دیکھا تو کوفہ کا خوناک منظربھی شرمندہ دکھائی دینے لگا وہی بھیڑ جو کچھ دیر یا کچھ دور ساتھ چلی تھی مزاحمتوں کے پتھر بلکہ خنجر لیکر حملہ آور ہو چکی تھی۔
اور اس مخلص خادم دین و شریعت کو گالی گلوچ سے لیکر موٹر سائیکل سے کچل کر زندگی کے خاتمہ کی کوششوں اوردھمکیوں تک کے نہ جانے کتنے حوصلہ شکن مناظر کا کا سامنا کرنا پڑا لیکن جب مقصد پاکیزہ نیت صاف اور ارادہ الہی ہو تو مزاحمتوں کوتوڑنا کوئی مشکل نہیں ہوتا چنانچہ سب کچھ بھول کر صرف۔

ہر لمحہ ایک دھن تھی فقط کام کام کام

اگر کبھی ساتھیوں اورمخلصوں نے حالات اور مشکلات کی سنگینی سے خبر دار بھی کرنا چاہا تو مسکرا کر کبھی زبان حال اور کبھی زبان مقال سے صاف کہ دیا۔

میرے قدم کو زمانہ ہلا نہیں سکتا
کہ میراہاتھ کسی ذمہ دارہاتھ میں ہے

آج اس مرد مجاہد کی وفات کو 37سال پورے ہو چکے ہیں لیکن ان کی معنوی آغوش تربیت میں پلا ان کا ہر شاگردگویا یہ محسوس کر رہا ہے۔

تو چپ ہے مگر فکر تیری بول رہی ہے

حق ہے ارادوں کو موت نہیں آتی
افکار پر مردنی نہیں چھاتی
اخلاص زندہ رہتا ہے
تعیلمات اور پیغامات امر ہوتے ہیں اور پھراس حدیث کی تصدیق وتفسیرکی عملی صورت سامنے آجاتی ہے۔

العلماءباقون مابقی الدھر

خدا وند عالم ان کے نعروں' انکی تحریک' ا نکے مقاصد اور ان کے مشن کو ہر طرح کے سوء استفادہ اور بد نیتی سے محفوظ رکھے اور انکے ہزاروں شاگردوں اور عقیدتمندوں کو ان کے مقاصد کو آگے بڑھانے کا جذبہ 'حوصلہ اور توفیق عطاکرے-
ان کے پاکیزہ مرقدپر اپنی رحمتوں کی کی بارش کرے ان کے مرحوم رفقائے کارنیز مرحوم شاگردوں , عقیدتمندوں خاص طور پر ان کی مرحومہ شریک سفر انکی اہلیہ مغفرت فرمائے
جملہ مومنین و مومنات سے سورہ فاتحہ کی گذارش ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .