۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا کاظم عباس نقوی

حوزہ / گناہ کبیرہ کو انجام دینے والا اگر توبہ نہیں کرتا تو اس کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ اسے اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت نصیب ہو۔ اہل بیت اطہار علیہم السلام ان لوگوں کے لیے نہیں ہیں جو گناہ کبیرہ کو کوئی اہمیت دئے بغیر اس پر عمل کرتے ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت مومنین کے لئے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں جسکا عنوان "غیبت" تھا۔ اور اسکے مدرس جناب مولانا کاظم عباس نقوی تھے۔موضوع کی مناسبت سے مولانا نے سورہ حجرات کی آیت تلاوت کرتے ہوئے یکم ذوالحجہ کی مناسبت سے جو امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اور بی بی سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کے نکاح کا دن ہے، اس پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ "یہ وہ الہی جوڑا ہے کہ جس کے آگے چل کر نتیجہ سورہ الرحمن کی اس آیت کا حقیقی معنی اور تفسیر ہے مَرَجَ الۡبَحۡرَیۡنِ یَلۡتَقِیٰنِ؛ دو بحر عصمت ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جو مرجان ہیں یعنی امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام اور جناب زینب و جناب ام کلثوم سلام اللہ علیہا یہ گوہر نایاب اس الہی پیوند سے دنیا کے سامنے آتے ہیں"۔

اپنے موضوع پر بات کا آغاز کرتے ہوئے علامہ صاحب نے کہا کہ backbiting یا غیبت کو ڈسکس کرنے سے پہلے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم پہلے اس بات کو درک کریں کہ گناہ شریعت کی نگاہ میں کیا ہے اور اس کے آثار کیا ہیں؟

اس سے پہلے بھی یہ درک کرنا ضروری ہے کہ دنیا میں دو طرح کے سسٹم موجود ہیں۔ ایک سسٹم وہ ہے جسے ہم کہتے ہیں نیچر فطرت law of nature اس کا اپنا ایک طریقہ کار ہے جس کے مطابق یہ law ورک کرتا ہے ۔

دوسرا نظام جو موجود ہے وہ نظام تشریع ہے، نظام شریعت۔ یہ دو نظام ہیں جنہوں نے مل کر اس کائنات کو کمال تک پہچانا ہے۔ law of Sharia and law of nature is totally in harmony and synchronized with the law of nature.

کیونکہ بنیادی طور پر جو قانون فطرت ہے اسے پروردگار نے دو جمع دو چار کے طور سے بنایا ہے اور لاء آف نیچر میں کسی کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے، با انصاف ہے، عدالت کے ساتھ کام کرتا ہے۔ جو بھی اس میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا لاء آف نیچر اس کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں لاء آف شریعہ، قانون اسلام اس کی بنا عدالت کے ساتھ ساتھ رحم پر بھی ہے۔ یہاں توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوا ہے اور سب سے بڑا رحم جو عدالت کے اندر پایا جاتا ہے وہ یہ کہ اس پورے قانون شریعت کو انسان کے ارادے اور اختیار کے دائرے میں رکھا ہوا ہے۔

اب انسان کا ارادہ اور اختیار کسی بھی مرحلے میں انسان کے ہاتھ سے نکلتا ہے، اب چاہے وہ کیفیت اضطرار ہو، وہ کیفیت اضطراب ہو، کیفیت اجبار ہو یا کیفیت فراموشی ہو، غفلت ہو، یا عذر جیسے ہی انسان اس میں سے کسی بھی چیز کا شکار ہو شریعت اپنا ہاتھ اٹھا لیتی ہے اور کہتی ہے "او کے نو پرابلم"۔ پس بے اختیار گناہ پر شریعت آپ کو توبہ کا موقع دیتی ہے اور معاف کر دیتی ہے۔

مولانا صاحب نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: شریعہ کا اصول "نہ نقصان پہنچا ؤ اور نہ نقصان اٹھاؤ "۔ تمام کیپٹلسٹ جو اپنے چھوٹے سے منافع کے لئے air pollution کر رہے ہیں They are not allowed۔ اس لئے کہ نہ نقصان اٹھانا ہے اور نہ پہچانا ہے۔

مولانا صاحب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم اور حکمت کی بنا پر جن چیزوں کو انسان کے لئے حرام قرار دیا اور شدیداً منع فرمایا، اسے گناہ کہتے ہیں۔ واجب کو شدیداً ضروری سمجھا اس لۓ اسے واجب قرار دیا۔

انسانوں کی ترقی کو سٹاپ لگ جاتا ہے جب بھی انسان کوئی گناہ انجام دیتا ہے یا واجب ترک کرتا ہے۔ گناہ کبیرہ کے بارے میں علماء نے کچھ معیار قرار دۓ ہیں۔ وہ گناہ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے جہنم کی وعید دے دی ہے کہ اس گناہ کے بدلے میں تمہیں جہنم میں بھیجا جائے گا وہ گناہ "گناہ کبیرہ" ہے۔

گناہ کبیرہ کو انجام دینے والا اگر توبہ نہیں کرتا تو اس کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ اسے اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت نصیب ہو۔ اہل بیت اطہار علیہم السلام ان لوگوں کے لیے نہیں ہیں جو گناہ کبیرہ کو کوئی اہمیت دئے بغیر اس پر عمل کرتے ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت مومنین کے لئے ہے۔

مولانا صاحب نے مزید کہا: غیبت ہمارے اندر ایک ایسا گناہ ہے کہ جس کو بہت ہی آرام سے انجام دیا جاتا ہے۔ جس کو انجام دینے کے بعد ظاہراً مومن ہے، عزادار ہے بہت کوالیٹیز ہیں لیکن افسوس کے ساتھ پھر سے کہوں گا یہ جو گناہ ہے غیبت کا اس کو انجام دیتے ہوئے وہ بالکل ریلیکس ہیں؛ کیوں؟ اس لئے کہ وہ اسے گناہ نہیں سمجھ رہے، گناہ کنسیڈر ہی نہیں کر رہے۔ وہ یہ سمجھ ہی نہیں رہے کہ یہ گناہ ہے بلکہ وہ اسے حق سمجھ رہے ہیں۔ سو ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ غیبت کیا ہے؟

غیبت کے بارے میں شریعت کے آثار کیا ہیں؟

کچھ اس کے آثار قیامت کے دن کے لئے ہیں اور کچھ آثار جو دنیا میں مرتب ہونے ہیں اور ہمیں سمجھنا چاہیے کہ دنیا میں آثار مرتب ہونے کا مطلب کیا ہے؟ ہم نیچر کے قانون سے ٹکر لے رہے ہیں، ہم اس کے اندر مداخلت کر رہے ہیں۔ تو نیچر کبھی بھی اپنے مقابلے پر آنے والے اور اپنے قانون توڑنے والے کو معاف نہیں کرتی۔ اس کو اچھی طرح سے سمجھیں!!۔ غیبت کا گناہ گناہان کبیرہ میں سے ہے۔

مولانا صاحب نے اس سلسلہ میں سورہ حجرات کی آیت پر بحث کی اور غیبت کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کو نمایاں کیا۔ آپ نے کہا کہ "غیبت آپس میں انس ختم کر دیتی ہے، یہ ایک پرسنیلٹی ڈس آرڈر ہے،۔ دوسروں کی برائی بیان کر کے خوشی محسوس کرنا ایک بیماری ہے"۔

البتہ غیبت کے مستثنیات میں ہے کہ "اگر کوئی مظلوم ظالم کے ظلم کا ذکر کرے" لیکن اس میں بھی پہلے مرحلے پر وہ مظلوم ظالم کو روکنے کی کوشش کرے۔ جب سب طریقے کارگر ثابت نہ ہوں تو پھر دوسروں کے سامنے اس کا ذکر کرے۔

دوسرے ایسا شخص جس نے اپنی عزت خود خراب کر لی ہو کھلے عام گناہ کرنے والا۔ ایسا شخص جو چھپ کر گناہ کر رہا ہو اور آپ نے دیکھ لیا تو اسے دوسروں کے سامنے بیان کرنے یا کھولنے کا آپ کو کوئی حق نہیں۔ اگر کسی شخص کی اصلاح کرنی ہو تو ایسے شخص کو بتانا جہاں سے کوئی اچھے نتیجے کی امید ہو۔

دو انتہائی اہم مواقع جہاں پر کسی کے بارے میں صاف صاف بتانا نہایت اہم ہے وہ ہیں 1۔ شادی کے معاملات میں 2۔ بزنس کے معاملات میں۔

اس کا یہ معنی نہیں کہ آپ محض عیب بیان کریں بلکہ جو سچ ہے اچھائی یا برائی جتنا آپ اس کے بارے میں جانتے ہیں وہ بیان کر دیں۔ غیبت کے حوالے سے دونوں دنوں کے سیشن میں دنیا بھر سے پارٹی سپنٹس کی بھرپور شرکت رہی۔

جن شہروں کے پارٹی سپنٹس نے سوالات سے استفادہ کیا ان میں شامل تھے: ڈی جی خان پاکستان، سڈنی آسٹریلیا، راولپنڈی پاکستان، حیدرآباد انڈیا، کمپالا یوگانڈا ایسٹ افریقہ، ملتان پاکستان، ساہیوال پاکستان، کراچی پاکستان، میلبرن آسٹریلیا ،سرگودھا پاکستان ،اتر پردیش انڈیا، پنجاب پاکستان۔

دوسرے دن میں کراچی، سڈنی، ویٹی کن سٹی یورپ، ڈی جی خان۔ ایبٹ آباد پاکستان، جے پور راجستھان انڈیا ،ملتان، دبئی یو اے ای، میلبرن، سرگودھا، برسبن آسٹریلیا،، چنیوٹ پاکستان، اور کراچی شامل رہے۔

مولانا کاظم عباس نقوی کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے اور لائیو پروگرام اٹینڈ کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے۔

http://www.youtube.com/c/revivalchanel

http://www.facebook.com/revivalchanel

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .