۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
شہید محرم علی

حوزہ / محترمہ سویرا بتول نے 11 اگست محرم علی شہید کی برسی کے موقع پر ایک تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، محترمہ سویرا بتول نے 11 اگست محرم علی شہید کی برسی کے موقع پر ایک تحریر لکھی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

ہم میں سے ہر کوئی یوسف زہرا امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے عقیدت و عشق کا دعویدار ہے اور ہر انسان اپنی بساط کے مطابق فرزند بتول سے اپنے والہانہ عشق کا اظہار کرتا دکھائی بھی دیتا ہے مگر ہم میں سے بہت کم لوگ ایسے ہیں جو بوقت ضرورت امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے اس عشق کے دعوے میں ثابت قدم رہ پاتے ہیں۔

آج ایک ایسے ہی شہید کی برسی ہے جو حقیقی معنوں میں عاشق امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف تھا۔ جسے دنیا محرم علی کے نام سے یاد کرتی ہے۔وہ جری، شیر دل آیا اور تن تنہا عشق کے تمام وعدے وفا کر گیا۔ مصلحت پسندوں کے مصلحت پسندانہ مشوروں کو پس پشت ڈال کر نعرہ حیدری کی گونج میں باخوشی دار پر چڑھ گیا۔

یہ ایک ایسا شہید ہے جو دشمن کی ہیبت و طاقت سے نہ ڈرتا تھا اور جس کا شجاعت و حمیت میں کوئی ثانی نہ تھا۔اُسے اس بات کی پروا نہ تھی کہ میری جان چلی جائے گی یا راہِ امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف میں میرا بدن ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔وہ مثل بوذرو سلمان ڈٹا رہا،مصلحت کا شکار نہ ہوا اور مثل میثم تمار علی علیہ السلام کے عشق میں سولی پر چڑھ گیا۔

محرم علی حقیقی معنوں میں مدافع عزاداری تھا جس نے نہ صرف عزاداری سید الشہدا علیہ السلام کے اہداف کو درک کیا بلکہ یزید وقت کے سامنے ڈٹ بھی گیا۔یہ عزاداری کے ایام ہیں اور کیا خوب ہے کہ انہی ایام میں مدافع عزاداری کی برسی بھی آن پہنچی۔گویا سیدا لشہدا علیہ السلام بھی یہی چاہتے ہیں کہ میرے ذکر کے ساتھ میرے اس نڈر شیر جری شہید کا ذکر بھی ہو جو مثل غلامانِ عباس یزید دوراں سے ٹکراگیا۔

شہید کے ایک قریبی رفیق نقل کرتے ہیں کہ شہید نے اپنی شہادت سے قبل تمام رات عبادت الہی میں گزاری۔ ایسا کیوں نہ ہوتا آخرکار محرم علی کے آقا حسین ابن علی علیہ السلام نے بھی تو شب عاشور کی تمام شب اپنے خالق سے رازونیاز میں بسر کی تھی۔

شہید خود کو ہمیشہ جسمانی طور پر توانا رکھا کرتے تھے۔ ان کااعتقاد تھاکہ امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا سپاہی جسمانی اور روحانی طور پر مضبوط ہوتا ہے۔

شہید محرم علی کو شہید ڈاکٹرمحمد علی نقوی سے ایک خاص عقیدت تھی۔شہید محرم علی ایک کم پڑھے لکھے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور شاید یہی وجہ تھی کہ بعض لوگ ان کا شہید محمد علی نقوی سے ارتباط پسند نہ کرتے تھے۔مگر وہ کم پڑھا لکھا مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا شہید نقوی کی معرفت سے بخوبی آشنا تھا اسی لیے وہ ہرقدم سائے کی طرح شہید نقوی کے ساتھ رہتے۔یہ شہید محمد علی نقوی کی ذات سے عشق ہی تھا کہ بعد از شہادت بھی شہید نقوی کا ابدی ہمسایہ ہونا پسند کیا۔شہید محرم علی کو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے خاص عقیدت تھی اور شاید یہ امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے عشق ہی تھا کہ دلیرانہ اندازمیں جام شہادت نوش کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .