حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوم آزادی ہندوستان ۱۵، اگست ۱۹۴۷ کی مناسبت سے حوزہ علمیہ شہید ثالث (قم)کے طلاب نے آزادی کی راہ میں قربان ہونے والے شہیدوں کو یاد کیا۔
مولانا عمران علی ہاشمی نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بروز پیر ۱۵، اگست ۲۰۲۲ دوپہر ۱۲ بجے قاری وجاہت حسین کی دلنشین آواز سے پروگرام کی شروعات ہوئی۔اس کے بعد مدرسہ کے طالب عالم جناب طه حسین نے اپنا ایک مختصر مقالہ پیش کیا۔ جس میں انہوں نے جنگ آزادی ہند میں اپنی جان قربان کرنے والے پہلے صحافی علامہ سید محمد باقر دہلوی (مولوی محمد باقر) کا تذکره کیا۔
انہوں کہا کہ ’’1836ء کے آس پاس انہوں نے اپنا چھاپہ خانہ قائم کیا اور 1837ء میں اردو کے پہلے باقاعدہ اخبار ’’دہلی اردو اخبار‘‘ کا آغاز کیا۔‘‘ جناب طه حسین نے مزید بتایا کہ ’’اپنے بے باک صحافت،حق گوئی اور آزادی کی اس جنگ میں شرکت کی بنا پر مولوی محمد باقر کو 16 ستمبر 1857ء گرفتار کیا گیا اور بغیر کسی مقدمہ کے دو دنوں بعد انہیں توپ سے اڑا کر شهید کر دیا گیا۔‘‘
اس کے بعد جناب رشید اصغر نے اپنے مخصوص انداز میں جناب ندیم سرسوی کی ایک نظم پیش کی جس میں انہوں کہا: ’’سر کٹنا ہے تو کٹ جائے، پر سر کو نہیں جھکائیں گے،ہم ہندوستانی مسلم ہیں ،ہم ہندوستان بچائیں گے۔‘‘
پروگرام کے اگلے مرحلہ میں حجۃ الاسلام جناب مولانا فصاحت حسین صاحب نےتقریر کی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ: ’’ہر مذہب اور مکتب فکر کی نظر میں آزادی کا شمار اہم انسانی اقدار میں ہوتا ہے۔ اسلام نے بھی اس کو بہت اہمیت دی ہے۔ امام حسین (ع) کی ایک حدیث میں بھی اس کی جانب توجہ دلائی گئی ہے۔ ‘‘ ’’آزادی کے مختلف پہلو اور اقسام ہیں جس طرح آزادی نہ ہونے یعنی غلامی کے مختلف پہلو ہیں۔ ان اقسام میں سے ایک قسم ’’کسی بیرونی ظالم طاقت سے آزادی ہے۔‘‘ ہم کو یہ آزادی ۱۹۴۷ میں ملی اور ہم آج کے دن اسی کی یاد مناتے ہیں۔ ‘‘
انہوں نے مزید فرمایا کہ ’’آج بھی ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں تو ہم کو مختلف ایسی جگہیں دکھائی دیتی ہیں جہاں پر لوگوں کو برائیوں، ناانصافیوں اور ظلم سے آزادی دلانے کی ضرورت ہے۔ حسینیت کا پیغام یہ ہے کہ ہر طرح کی آزادی سے نجات دلانے میں حسینیوں کو آگے آگے رہنا چاہئے جیسا کہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں کربلا اور امام حسین (ع) کی یاد اور تذکرے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس درمیان نظامت کے فرائض جناب کمیل عباس نے انجام دئے اور پروگرام کا اختتام ہندوستانی قومی ترانہ اور دعائے فرج پر ہوا جسے سب طلاب نے مل کر پڑھا، ساتھ ہی ساتھ تمام طلاب نے اپنے ملک ہندوستان کی خوشحالی، ترقی اور امن و امان اور ظالوں کی نیست نابودی کے لئے دعا کی۔