۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا ذکی باقری

لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ ہمارے آئمہ نے تعلیم کے حصول پر زور دیا ہے، ہمارے پاس اہلبیتؑ کی شکل میں علم کا بے پناہ خزانہ ہے، ہمیں اس خزانے کا ادراک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جسے اس علم کا پتہ چل گیا، اس کے سامنے دنیا کے علوم کنویں اور آل محمدؑ کا علم سمندر کے برابر دکھائی دے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے ممتاز عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد ذکی باقری نے شادمان لاہور میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام بارگاہیں علم و عمل کے مراکز ہونی چاہیں، ہم باب العلم کے ماننے والے ہیں لیکن علم سے دور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں علمی میدان میں سب سے آگے ہونا چاہیئے۔

مولانا ذکی باقری کا کہنا تھا کہ ہماری امام بارگاہیں سارا سال خالی رہتی ہیں، صرف محرم الحرام کے ایام میں یہاں مجالس ہوتی ہیں، تو کیوں نہ ان مراکز کو علمی مراکز میں تبدیل کر دیا جائے اور یہاں سکول کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئمہ نے تعلیم کے حصول پر زور دیا ہے، ہمارے پاس اہلبیتؑ کی شکل میں علم کا بے پناہ خزانہ ہے، ہمیں اس خزانے کا ادراک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جسے اس علم کا پتہ چل گیا، اسے دنیا کے علوم کنویں اور آل محمدؑ کا علم سمندر کے برابر دکھائی دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے خطیبوں سے علم نہ لیں جو تمیں تعلیم و آگہی سے دور کریں، بلکہ ایسے خطیبوں کی پیروی کریں، ایسے علماء کیساتھ تمسک رکھیں جو تمہیں رب کی طرف بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ نبی کریم (ص) کو اللہ نے سب سے پہلا سبق "پڑھ اپنے رب کے نام سے" دیا، جب پڑھیں تو ایسا علم پڑھیں جس میں رب ہو، جو علم رب س دور کر دے وہ علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ علم مومن کی میراث ہے، اس میراث کو نہ چھوڑیں نہ ضائع کریں بلکہ اسے حاصل کریں اور اس علم کی بدولت ہی اپنی اخروی نجات کا سامان کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمار پاس آئمہ اطہار کی شکل میں علم کے بڑے بڑے مراکز ہیں، ان سے استفادہ کرنا ہوگا۔ علامہ محمد ذکی باقری کا کہنا تھا کہ دنیا آج انسانی حقوق کا چارٹر بنا رہی ہے جبکہ ہمارے نبی کریم (ص) نے چودہ سو سال پہلے یہ چارٹرڈ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا حقیقی علمبردار اسلام ہے، امریکہ میں 1947ء سے پہلے کالے ایک کم تر مخلوق سمجھے جاتے تھے، ان کی بستیاں الگ تھیں، ان کے ذرائع آمد و رفت الگ تھے، انہیں نیچ اور کم تر سمجھا جاتا تھا جبکہ ہمارے نبی (ص) نے چودہ سو سال پہلے حضرت بلال حبشی کو حکم دیا کہ بلال اذان آپ دو گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلام کے زریں اصول ہیں جن پر انسانیت کی عمارت ایستادہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .