۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
پاکستان سیلاب، بلوچستان

حوزہ / پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی تناظر میں سیلاب متاثرین کی امداد کرنے والے فلاحی اداروں سے چند گذارشات پیش کی جا رہی ہیں:

حوزہ نیوز ایجنسی | سیلاب متاثرین کےلیے امدادی کوششیں کرنے والے سب افراد قابل تحسین ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت اہم ترین ذمہ داری سیلاب سے متاثرہ افراد کو بنیادی ترین ضروریات جیسے کھانا، پانی، رہائش، علاج وغیرہ کی فراہمی ہے۔ البتہ ایک اور کام جو اس مرحلے میں بہت کم ادارے کر پا رہے ہیں وہ *حوادث کی علتوں کی دین کی روشنی میں وضاحت* ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ غلط تشریحات لوگوں کے ایمان کو ہی نہ بہا لے جائیں لہذا رفاہی امور کے ساتھ ساتھ درست دینی معارف سے منسلک رکھنا بھی اولین ضروریات میں سے ہے۔

ایک اور اہم گذارش جو بعد کے مراحل کی منصوبہ بندی کےلیے مفید واقع ہو گی یہ ہے کہ *عموما فلاحی ادارے پسماندہ معاشروں کے ساتھ دانستہ یا غیر دانستہ طور پر بہت بڑا ظلم کرتے ہیں کہ ان کی عزت نفس، خود اعتمادی اور استقلال جیسی عظیم اقدار کو روند کر ان کو بھکاری، انحصار پسند اور محتاج بنا دیتے ہیں جو اس ملت کی حقیقی معنوں میں تباہی ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں آنے والی آفات جیسے 2005 کا زلزلہ، 2010 کا سیلاب وغیرہ اس دعویٰ کی واضح دلیل ہیں۔ لہذا گذارش یہ ہے کہ بنیادی ضروریات کی فراہمی کے مراحل سے نکلنے کے بعد رفاہی ادارے اس منصوبہ بندی کی طرف جائیں کہ کیسے لوگوں کو آبرومند طریقے سے روزگار دیا جاۓ کہ وہ اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں۔ اپنا محتاج نہ بنایا جاۓ بلکہ ہمت، امید ، حوصلہ اور خود اعتمادی کی عظیم صفات پیدا کر کے ان کچے مکانوں میں رہنے والے پا برہنہ مستضعفین کو عزت سے جینے کا ڈھنگ سکھایا جاۓ۔ البتہ اس کام کےلیے منظم و فعال پلیٹ فارمز کی تشکیل ضروری ہے ۔

ایک اور کام جو ایسے موقعوں پر کیا جاے وہ لوگوں میں "سیاسی شعور کی بیداری" ہے کہ کس طرح ہمارے ملک کے کرتا دھرتا اداروں اور سیاست دانوں نے 75 سال کے بعد بھی اس طرح کی آفات کےلیے کوئی بہتر منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ لہذا عوام کو چاہیے کہ اپنے انفرادی مسائل کی بجائے اجتماعی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے افراد کو سامنے لائیں کہ جو پاکستان کو اقتصادی، سیاسی ، اخلاقی و اجتماعی گردابوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .