حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مختلف مقامات پر بارش و سیلاب متاثرینِ کے دیہاتوں کا وزٹ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: سیلاب متاثرین کو پہلے مرحلے میں تیار کھانے کی ضرورت ہے۔ اہل خیر اور اہل وطن کو اس کار خیر میں آگے آنا چاہیے تاکہ گھر سے دربدر متاثرین سیلاب کی مدد ہو سکے جبکہ دوسرے مرحلے میں بے گھر لوگوں کو ٹینٹ کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیلاب اور بارش کے سبب جو بیماریاں پھیل رہی ہیں ان کے سدباب کے لئے میڈیکل کیمپ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کہ تیسرے مرحلے میں ان غریب مفلس اور مظلوم لوگوں کے لئے گھروں کی تعمیر ضروری ہے جن کے گھر بارش اور سیلاب کی وجہ سے سے تباہ ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: اگرچہ حکومت متاثرین کے لئے بڑے بڑے اعلانات کر رہی ہے مگر عملی میدان میں حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آ رہی۔ شہر اور قصبوں میں اس وقت بھی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو رفت و آمد میں مشکلات کا سامنا ہے ساتھ ہی کئی فٹ پانی کئی روز سے کھڑا ہے جس سے مکانات کے گرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ شہری بلدیاتی ادارے کئی روز گزر جانے کے باوجود ابھی تک نکاسی آب کے سلسلے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا: متاثرین سیلاب کے مکانات کی تعمیر نو ایک بڑا ہدف ہے جس کے لئے تمام اہل خیر کو آگے آنا چاہئے۔